غزہ – مرکزاطلاعات فلسطین
اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے زور دے کر کہا ہے مجرم قابض صہیونی فوج کی طرف سے غزہ کی پٹی میں بمباری کےدوران خان یونس میں ناصر ہسپتال کے قریب فلسطینی صحافیوں کونشانہ بنانا اور صحافی حلمی الفقعاوی اور نوجوان یوسف الخزیندر کی شہادت کو سنگین اور گھناؤنا جنگی جرم قرار دیا ہے۔
حماس کی طرف سے جاری ایک پریس بیان میں کہا گیا ہےکہ نہتے صحافیوں کو نشانہ بنانا ایک گھناؤنا اور شرمناک جنگی جرم ہے۔یہ جرم تمام بین الاقوامی قوانین اور اصولوں کی کھلم کھلا خلاف ورزیوں کا شرمناک تسلسل ہے۔
حماس نے ایک بیان میں کہاکہ "فلسطینی صحافیوں کو مسلسل نشانہ بنانا اور اسرائیلی قابض فوج کی جانب سے غزہ میں اس وحشیانہ نسل کشی کے آغاز سے اب تک 210 صحافیوں کو شہید کرنا ایک سنگین جنگی جرم ہے۔ یہ جرم اس لیے کیا گیا تاکہ صہیونی دشمن غزہ میں ہونے والے جنگی جرائم کو چھپا سکے اور صحافیوں کو نشانہ بناتے ہوئے اپنے جرائم پرپردہ ڈال سکے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ بین الاقوامی برادری، اقوام متحدہ اور اس کے اداروں بالخصوص سلامتی کونسل کو ان جرائم، قتل عام اور جنگی مجرم نیتن یاہو کی حکومت کی طرف سے صحافیوں اور بین الاقوامی قانون کے تحت محفوظ تمام طبقات ،معصوم شہریوں، ایمبولینسز ، ریسکیو عملے، امدادی کارکنوں اور دیگر کے خلاف ہونے والی خلاف ورزیوں کے خلاف کھڑے ہونے کی تاریخی ذمہ داریاں پوری طرح ادا کرنی چاہئیں۔
حماس نے دنیا بھر کے صحافیوں اور بین الاقوامی پریس اور میڈیا تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی صحافیوں کے خلاف غاصب صیہونی حکومت کے جرائم کو بے نقاب کرنے کے لیے کام کریں اور غزہ کی پٹی کے خلاف صہیونی دشمن کی جانب سے جاری تباہی کی وحشیانہ جنگ کا مقابلہ کرنے میں ان کے ساتھ اظہار یکجہتی کریں۔