غزہ – مرکزاطلاعات فلسطین
غزہ کی پٹی میں سرکاری میڈیا کے دفتر کے ایک بیان میں کہا ہے کہ قابض اسرائیلی فوج نے گذشتہ 20 دنوں کے دوران 490 بچوں کو شہید کیا ہے، جس کے بعد جنگ بندی کی خلاف ورزی کرنے سے شہادتوں کی تعداد 1,350 ہو گئی ہے۔
میڈیا آفس نے ایک بیان میں مزید کہا ہے کہ قابض اسرائیلی فوج غزہ کی پٹی میں نہتے شہریوں بالخصوص بچوں کے خلاف گھناؤنا قتل عام جاری رکھے ہوئے ہے، جو اس کے جارحانہ عزائم کا بنیادی ہدف بن چکے ہیں۔اسے جدید دور میں انسانیت کے خلاف سب سے گھناؤنے جرائم میں سے ایک قرار دیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی کو ایک تلخ حقیقت کا سامنا ہے، جس میں خاندانوں کی اجتماعی نسل کشی کی جا رہی ہے۔ جرائم کے ریکارڈ میں نئی سیاہ تاریخ لکھی جا رہی ہے جسے وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بھلایا نہیں جا سکے گا۔
غزہ کی پٹی میں قابض اسرائیلی فوج کے ہاتھوں فلسطینی بچوں کو قتل کرنے کی ایک منظم اور دانستہ پالیسی کے تحت قتل عام کیا جا رہا ہے۔
سرکاری میڈیا آفس نے نسل کشی کی جنگ کے دوران فلسطینی بچوں اور شہریوں کے خلاف قابض دشمن کے منظم جرائم کی مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری، تمام بین الاقوامی انسانی حقوق اور انسانی حقوق کی تنظیموں اور دنیا کے تمام ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ ان کی مذمت کریں۔
بیان میں قابض اسرائیل امریکی انتظامیہ اور نسل کشی میں شریک ممالک برطانیہ، فرانس اور جرمنی کو فلسطینی بچوں کی نسل کشی کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم انہیں غزہ کی پٹی میں بچوں کے خلاف جاری نسل کشی کے قتل عام کا مکمل طور پر ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ "اس شرمناک بین الاقوامی خاموشی کا تسلسل اور قابض ریاست کا احتساب کرنے میں ناکامی پوری دنیا کے سامنے ہونے والی نسل کشی میں واضح شراکت ہے”۔