غزہ: مرکزاطلاعات فلسطین
اقوام متحدہ کے بچوں کے ادارے’ یونیسیف‘ کے ترجمان کاظم ابو خلف نے اتوار کے روز کہا ہے کہ اسرائیلی جارحیت کے دوبارہ شروع ہونے اور متاثرہ علاقوں میں انخلا کے احکامات جاری کرنے کی وجہ سے غزہ میں غذائی قلت کے انسداد کے تقریباً 21 مراکز کو بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔
انہوں نے پریس بیانات میں وضاحت کی کہ یونیسیف غزہ کی پٹی میں فوڈ سکیورٹی کلاسیفیکیشن اتھارٹی کی رپورٹ کے اجراء اور نتائج کا انتظار کر رہا ہے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ قابض فوج نے غزہ کی پٹی کے ساتھ گذرگاہوں کو 35 دنوں تک امداد، طبی سامان، غذائی سپلیمنٹس اور دیگر اشیاء کے داخلے پر پابندی لگا رکھی ہے۔
یونیسیف نے کل ہفتے کو کہا تھا کہ غزہ کی پٹی میں دس لاکھ سے زائد بچے ایک ماہ سے زائد عرصے سے زندگی بچانے والی امداد سے محروم ہیں۔ اس نےبتایا کہ غزہ میں امداد کی مسلسل ناکہ بندی بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی ہے اور اس کے بچوں کے لیے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔
عالمی ادارےنے زور دے کر کہا کہ اس کے پاس ہزاروں امدادی پارسل غزہ کی پٹی میں داخل ہونے کے منتظر ہیں۔انہیں فوری طور پر اندر جانے کی اجازت دی جانی چاہیے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ غزہ میں شیر خوار بچوں کے لیے تکمیلی خوراک ختم ہو چکی ہے۔