نیویارک – مرکزاطلاعات فلسطین
اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ (یونیسیف) نے تصدیق کی ہے کہ جنگ بندی کے خاتمے کے بعد غزہ کی پٹی میں بچوں کو دوبارہ تشدد کے مہلک چکر میں ڈال دیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کی تنظیم نے منگل کے روز ایک بیان میں بتایا کہ غزہ کی پٹی میں دو ہفتوں سے زائد عرصے سے جاری اسرائیلی بمباری اور زمینی کارروائیوں کے نتیجے میں گذشتہ 10 دنوں کے دوران 322 بچے شہید اور 609 دیگر زخمی ہوئے ہیں۔
یونیسیف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے کہا کہ غزہ میں روزانہ 100 سے زائد بچےشہید یا زخمی ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زیادہ تر بچے بے گھر ہو چکے ہیں اور خستہ حال خیموں اور تباہ شدہ گھروں میں رہ رہے ہیں۔
انہوں نے وضاحت کی کہ شدید اور اندھا دھند بمباری کے ساتھ ساتھ غزہ کے لیے انسانی امداد کو مکمل طور پر روک دیا گیا ہے، جس نے غزہ کے شہریوں خصوصاً بچوں کو شدید خطرے میں ڈال دیا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر بنیادی ضروریات، جنہیں اسرائیل ایک ماہ سے روکے ہوئے ہے، کو پورا نہ کیا گیا تو بچوں کی اموات کی تعداد بڑھ سکتی ہے۔
رسل نے مزید کہاکہ "بچوں کو جنگ بندی کے خاتمے کے بعد دوبارہ تشدد کے ایک مہلک چکر میں مجبور کر دیا گیا ہے”۔
انہوں نے تمام فریقوں سے مطالبہ کیا کہ وہ بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو پورا کریں۔ غزہ میں گذشتہ 18 مہینوں میں 15,000 سے زیادہ بچے شہید اور 34,000 سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔ 10 لاکھ بچے بے گھر ہوئے ہیں اپنی بنیادی ضروریات سے محروم ہیں۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ یونیسیف تمام خطرات کے باوجود بچوں اور ان کے خاندانوں کو جان بچانے والی امداد اور تحفظ فراہم کرتا رہے گا۔ انہوں نے بیمار اور زخمی بچوں کو فوری طور پر وہاں سے نکالنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اٹھارہ مارچ کو قابض اسرائیلی فوج نے غزہ میں اپنی تباہی کی جنگ دوبارہ شروع کی جس کے نتیجے میں ایک ہزار سے زائد افراد مارے گئے۔
سات اکتوبر 2023ء کو غزہ پر تباہی کی جنگ شروع ہونے کے بعد سے اب تک 50,357 فلسطینی شہید اور 114,400 زخمی ہو چکے ہیں۔