مرکزاطلاعات فلسطین
ریڈ کراس اور ریڈ کریسنٹ سوسائٹیز کی بین الاقوامی فیڈریشن (IFRC) نے اتوار کے روز غزہ کی پٹی میں اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران 14 فلسطینی ہلال احمر اور سول ڈیفنس پیرامیڈیکس کے قتل عام پر اپنے گہرے غم وغصے "صدمے” کا اظہار کیا ہے۔
فلسطینی ہلال احمر سوسائٹی نے اتوار کو 14 طبی کارکنوں کی لاشوں کی بازیابی کا اعلان کیا جو ایک ہفتہ قبل غزہ کی پٹی میں ایمبولینسوں پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ کے نتیجے میں شہید ہو گئے تھے۔ متاثرین میں ہلال احمر کے آٹھ پیرامیڈکس، غزہ سول ڈیفنس کے چھ ارکان اور فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (انروا) کا ایک ملازم شامل ہے۔
ان افراد سے رابطہ ایک ہفتہ سے زائد عرصہ قبل اس وقت منقطع ہو گیا تھا جب وہ غزہ کی پٹی کے جنوبی علاقے رفح میں تل السلطان کے محلے میں پھنسے زخمیوں کا علاج کرنے کے لیے گئے تھے۔ انہیں قابض فوج نے براہ راست گولی ماری۔
یونین کے جنرل سکریٹری جگن چاپاگین نے ایک بیان میں کہاکہ "میں دل شکستہ ہوں۔ یہ طبی کارکنان زخمیوں کی کالوں کا جواب دیتے ہوئے ان کی مدد کو آئے تھے۔ یہ ان کا ایک انسانی فریضہ تھا۔ وہ اپنا انسانی ہمدردی کا کام کر رہے تھے۔ انہوں نے ایسے جیکٹس پہنی ہوئی تھیں جن سے ان کو دور سے شناخت کیا جا سکتا تھا۔ اس لیے ان کی حفاظت ہر صورت میں ناگزیر تھی۔ان کی نجی ایمبولینسوں پر ہلال کے نشان کے ساتھ واضح طور پر نشان لگا ہوا تھا‘۔
انہوں نے ان کی موت پر اپنے "گہرے صدمے” کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ "سات دن کی خاموشی اور رفح کے علاقے تک تلاشی ٹیموں کی رسائی سے انکار کے بعد جہاں انہیں آخری بار دیکھا گیا تھا، پیرامیڈیکس کی لاشیں ایک گڑھے سے ملیں "۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کی لاشوں کی شناخت کر کے باوقار تدفین کے لیے برآمد کر لیا گیا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیاکہ "ان کارکنوں اور رضاکاروں نے دوسروں کو مدد فراہم کرنے کے لیے اپنی جانوں کو خطرے میں ڈالا۔ ہم اپنے گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہیں اور ان کے خاندانوں، پیاروں اور ساتھیوں کے ساتھ ان کے غم میں برابر کے شریک ہیں”۔
انہوں نے مزید کہا، "فلسطینی ریڈ کریسنٹ سوسائٹی کے رضاکاروں سے رابطہ 23 مارچ کو اس وقت ختم ہو گیا تھا جب وہ زخمیوں کا علاج کر رہے تھے۔”
انہوں نے کہا کہ "اس دن سے’آئی سی آر سی’ نے فلسطینی ہلال احمر سوسائٹی اور تنازعہ کے فریقوں کے ساتھ باقاعدہ رابطہ برقرار رکھا ہے۔ ان رضاکاروں تک رسائی اور ان کا پتہ لگانے کے لیے رابطہ کاری کی درخواست کی ہے۔ اس نے غزہ میں انسانی باقیات کی بازیافت کے لیے مقامی حکام کو تکنیکی میدان میں رہنمائی بھی فراہم کی ہے”۔
بیان میں اس بات پر زور دیا گیا کہ بین الاقوامی انسانی قانون کے قواعد شہریوں، انسانی ہمدردی کے کارکنوں اور صحت کی خدمات کے تحفظ کو متعین کرتے ہیں۔
انسانی ہمدردی کے کارکنوں اور شہریوں کے تحفظ اور احترام کے لیے تمام فریقوں سے ایک اور اپیل جاری کرنے کے بجائے میں پوچھتا ہوں: یہ کب رکے گا؟ تمام فریقوں کو قتل عام بند کرنا چاہیے، اور تمام انسانی ہمدردی کے کارکنوں کو تحفظ فراہم کرنا چاہیے۔”
چاپاگین نے نوٹ کیا کہ "اس تنازع کے آغاز سے اب تک شہید ہونے والے فلسطینی ہلال احمر کے رضاکاروں اور کارکنوں کی تعداد 30 تک پہنچ گئی ہے۔”