جنیوا – مرکزاطلاعات فلسطین
اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر برائے انسانی امور نے کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی فورسز کی کارروائیوں میں شہری ہلاکتیں بہت زیادہ شامل ہیں جو وحشیانہ جرائم کی ” نشاندہی کرتی ہیں‘‘۔
جنیوا سے دفتر کے ترجمان جینس لائیرکے نے مزید کہاکہ ” اسرائیل انسانی جان اور وقار کے لیے صریح بے توقیری کررہا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ”ہم ہر روز بچوں اور امدادی کارکنوں کی ہلاکت کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔بغیر کسی رزق کے بھوکے پیاسے لوگوں کو جبری نقل مکانی کر تے دیکھتے ہیں۔ پیاس سے نڈھال بچے، بوڑھے ، عورتیں تھک کر گر جاتے ہیں‘‘لائر کے نے مزید کہا کہ خوراک اور طبی سامان تیزی سے ختم ہو رہا ہے، کیونکہ قابض حکام نے 2 مارچ سے امداد کو پٹی میں داخل ہونے سے روک دیا ہے۔ ورلڈ فوڈ پروگرام نے کہا کہ غزہ میں اس کا باقی ماندہ خوراک کا ذخیرہ 5 سے 70 ہفتوں کے لیے کافی ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے جمعے کے روز اطلاع دی ہے کہ غزہ کی پٹی میں زخمیوں کے علاج کے لیے درکار خون کی فراہمی کی شدید قلت ہے۔
اقوام متحدہ نے گذشتہ جنوری میں طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 18 مارچ کو غزہ کی پٹی پرقابض اسرائیلی فوج نے دوبارہ جنگ بندی شروع کردی۔
اقوام متحدہ کے نسل کشی کی روک تھام کے خصوصی مشیر، ورجینیا گامبا اور تحفظ کے خصوصی مشیر مو بلیکر نے 19 مارچ کو ایک مشترکہ بیان میں کہا تھا "یہ پیش رفت تشدد کے ناقابل واپسی نتائج کے ساتھ ایک پریشان کن اور نمایاں تشویش میں اضافہ کی نشاندہی کرتی ہے۔ انہوں نے تمام فریقین پر زور دیا کہ وہ شہریوں کے تحفظ کو ترجیح دیں اور کشیدگی کو کم کرنے، مزید جانی نقصان کو روکنے اور ایک پائیدار سیاسی حل کے لیے فوری اقدامات کریں”۔