فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی ’انروا‘ کے کمشنر جنرل نے بین الاقوامی برادری اور اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انسانی ہمدردی کے کام کرنے والے کارکنوں کی حفاظت کو یقینی بنائیؓں۔
ایک اور سیاق و سباق میں لازارینی نے نشاندہی کی کہ غزہ کی پٹی میں تین ہفتوں سے زائد عرصے سے کوئی انسانی امداد داخل نہیں ہوئی ہے، جو کہ 7 اکتوبر 2023 کو جنگ شروع ہونے کے بعد سے اس پٹی کو بغیر رسد کے سب سے طویل عرصے سےامداد کی فراہمی میں تعطل کا سامنا ہے۔
لازارینی نے کہا کہ اسرائیل تین ہفتوں سے غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کے داخلے کو روک رہا ہے جس کا مطلب مزید محاصرہ اور بھوک مسلط کرناہے۔
بیت لاہیا اور بیت حانون سمیت شمالی غزہ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی سے نئے بے گھر ہونے والے خاندانوں کو سنگین حالات کا سامنا ہے۔
خیال رہے کہ 18 مارچ بروز منگل کی صبح اسرائیلی جنگی طیاروں نے غزہ پر ایک زبردست حملہ کیا، جس نے پٹی میں اپنی تباہی کی جنگ دوبارہ شروع کی۔ اس دن کئی علاقوں پر بمباری کی گئی جس کے نتیجے میں بچوں سمیت 429 فلسطینی شہید اور 440 سے زائد زخمی ہوئے جن میں شدید زخمی بھی تھے۔
مکمل امریکی حمایت کے ساتھ قابض اسرائیلی فوج 7 اکتوبر 2023 سے غزہ کی پٹی پر نسل کشی کی جنگ لڑ رہی ہے۔ اس جنگ کے نتیجے میں 140,000 سے زیادہ فلسطینی شہید اور زخمی ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین ہیں اور 10,000 سے زیادہ لاپتہ ہیں۔