مقبوضہ بیت المقدس ۔ مرکزاطلاعات فلسطین
اسرائیلی کنیسٹ نے منگل کو 2025ء کے ریاستی بجٹ کے بل کی منظوری دی، جس کے حق میں 66 ارکان پارلیمنٹ نے ووٹ دیا جب کہ 52 ارکان نے مخالفت کی۔ دوسری جانب اسرائیلی اپوزیشن نے تنقید کرتے ہوتے ہوئے اسے کلیپٹوکریٹک بجٹ قرار دیا۔
اس سال کا بجٹ قابض ریاست کی تاریخ کا سب سے بڑا بجٹ ہے، جس کی رقم 620 ارب شیکل ہے۔ اس میں سے 5 ارب اتحادی جماعتوں کی نمائندگی کرنے والے گروپوں کے لیے مختص کیے جائیں گے، جن میں آباد کار اور الٹرا آرتھوڈوکس شہری شامل ہیں۔ اس میں وزارتوں کے بجٹ میں کٹوتی، عوامی خدمات میں کمی اور ٹیکس کی شرح میں اضافہ بھی شامل ہے۔
عرب 48 ویب سائٹ کے مطابق بجٹ کی منظوری متوقع تھی، کیونکہ اتحاد کے پاس 67 کنیسٹ ارکان کی واضح اکثریت ہے۔ الٹرا آرتھوڈوکس پارٹیوں کی جانب سے بجٹ کی مخالفت کے خدشات، الٹرا آرتھوڈوکس مردوں کو فوجی خدمات سے مستثنیٰ قرار دینے والے قانون کے نفاذ میں تاخیر کی وجہ سے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور سینئر ربیوں کے درمیان بات چیت کے بعد دور ہو گئے جس کے دوران بل کو کنیسٹ کے موسم گرما کے اجلاس تک ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
اپوزیشن لیڈر یائر لپیڈ نے بجٹ کو چوروں کا بجٹ قرار دیا، جو ایماندار لوگوں کی قیمت پر چوروں کے لیے بنایا گیا ہے۔ نیتن یاہو اس بجٹ سے خود کو بچانے کی کوشش کررہا ہے اور چھپ رہا ہے۔
اسرائیلی ویب سائٹس کے مطابق بجٹ کی منظوری سے حکومت ایک سال کے لیے مستحکم ہو جائے گی۔ حکومت گرانے کا امکان کنیسٹ کو تحلیل کرنے کے لیے اکثریت جمع کر کے یا حکومت میں عدم اعتماد کی تحریک منظور کر کے حاصل کیا جا سکتا ہے۔