چهارشنبه 30/آوریل/2025

’اسرائیل کی عوفر اور جلبوع جیلوں میں قیدیوں کی حالت ناقابل بیان حد تک تکلیف دہ‘

منگل 25-مارچ-2025

رام اللہ ۔ ‘مرکزاطلاعات فلسطین

فلسطینی قیدیوں کے حقوق پرنظر رکھنے والے اداروں محکمہ امور اسیران اور اسیران کلب کی طرف سے جاری ایک مشترکہ بیان میں اسرائیلی زندانوں میں فلسطینی قیدیوں کی تکالیف کوناقابل بیان قرار دیا ہے۔

انسانی حقوق کے دونوں اداروں نے کہا کہ قیدیوں پر مسلط کی گئی انتقامی اسرائیلی پالیسیوں کی وجہ سے عوفر جیل میں قیدیوں کی زندگی اور صحت کے حالات مشکل اور پیچیدہ ہیں۔

کمیشن نے اپنے وکیل کا حوالہ دیتے ہوئے وضاحت کی کہ قابض حکام "قیدیوں پر ایک تلخ اورتکلیف دہ حقیقت مسلط کرنے کے لیے مقدس مہینے کا استحصال کر رہا ہے۔انہیں مذہبی رسومات اور عبادت کرنے سے روک کر جان بوجھ کر فاقہ کشی کے علاوہ، انہیں باہر کی دنیا سے الگ تھلگ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ جیل کے اندر لگی گھڑیوں کے ٹائم جان بوجھ کر غلط کردیا جاتا ہے تاکہ فلسطینیوں کو نماز اور اذان کا درست وقت معلوم نہ ہوسکے۔

مغربی کنارے کے جنوب میں الخلیل کے قصبے سعیرسے تعلق رکھنے والے قیدی عبداللہ جرادات نے کمیشن کے وکیل کو بتایا کہ عوفر کے حالات افسوسناک ہیں۔ جیل میں قیدیوں کے حالات میں کوئی بہتری نہیں آئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ رمضان المبارک کے تیسرے روز قیدیوں کو جیل انتظامیہ کے ریپریشن یونٹس نے سیکشن 21 پر چھاپہ مارا جس کے بعد انہیں سیکشن 25 جبکہ سیکشن 25 کے قیدیوں کو سیکشن 21 میں منتقل کیا گیا۔ چھاپے کے ساتھ قیدیوں پر جسمانی تشدد بھی کیا گیا۔

کمیشن نے جلبوع جیل میں قیدیوں کی نظربندی کی حالت کو سنگین اور المناک قرار دیا۔ اسیران کے ادارون نے بتایا کہ جلبوع جیل میں قیدیوں میں خارش اور کئی دوسری بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں۔جیل انتظامیہ کی طرف سے جان بوجھ کر طبی غفلت کا مظاہرہ کیا جاتا ہے۔

کمیشن کے وکیل نے بتایا کہ رمضان المبارک کی آمد کے باوجود قیدیوں کو فراہم کیا جانے والا کھانا ناقص اورغیر معیاری ہے۔

تازہ ترین اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ اسرائیل کی 23 جیلوں اور حراستی مراکز میں 10,000 سے زیادہ فلسطینی قیدی ہیں، جن میں تقریباً 3,369 انتظامی قیدی اور کم از کم 365 بچے اور نابالغ ہیں، جنہیں عوفر، مجد اور دیمون جیلوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی