غزہ – مرکزاطلاعات فلسطین
فلسطین کے گورنمنٹ میڈیا آفس نے غزہ کی پٹی پر "قابض اسرائیلی” کی جانب سے مسلط کی گئی نسل کشی کی جنگ کے اہم ترین اعدادوشمار کی تفصیلات جاری کی ہیں۔تفصیلات کے مطابق یہ جارحیت 534 sے جاری ہے جس کا آغاز 7 اکتوبر 2023 سے ہوا۔ یہ اعدادوشمار اتوار 23 مارچ 2025 تک کے ہیں۔
◻ 534 دن سے نسل کشی جاری
◻ 12,000 اجتماعی قتل عام
◻ 61,221 شہید اور لاپتہ افراد۔
◻ +11,200 لاپتہ، جن میں وہ شہداء بھی شامل ہیں جو ہسپتال نہیں پہنچائے جا سکے۔ ان کی قسمت ابھی تک نامعلوم ہے۔
◻ 50,021 شہداء جو ہسپتالوں میں پہنچے۔
◻ 11,850 فلسطینی خاندانوں کے خلاف قابض فوج کے ذریعے قتل عام کیا گیا۔
◻ 2,165 فلسطینی خاندانوں کی نسل ختم کردی گئی۔ایسے بچے جن کے والد، والدہ اور خاندان کے تمام افراد کو شہید کر دیا گیا کے خاندانوں کی تعداد 6,161 ہے۔
◻ 5,064 فلسطینی خاندانوں کا صرف ایک فرد زندہ رہ گیا، ان خاندانوں کی تعداد 9,272 سے تجاوز کر گئی۔
◻ شہدا میں 17,954 بچے
نسل کشی کے دوران 274 شیر خوار بچے پیدا ہوئے اور پھر شہید ہوگئے۔
◻ 876 بچے قتل و غارت گری کے دوران شہید ہوئے اور ان کی عمریں ایک سال سے کم تھیں۔
◻ 52 غذائی قلت اور فاقہ کشی کی پالیسی کی وجہ سے شہید ہوئے۔
◻ 17 بے گھر افراد کے خیموں میں شدید سردی کے نتیجے میں شہید ہوئے جن میں 14 بچے تھے۔
نسل کشی کی جنگ میں اب تک 12,365 فلسطینی خواتین شہید ہوچکی ہیں۔
◻ 1,394 طبی عملے (وزارت صحت) سے شہداء شامل ہیں۔
◻ شہری دفاع کے105 کارکن شہید ہوئے۔
◻ 206 صحافیوں کو قابض فوج نے شہید کیا۔
◻ 743 سیکورٹی فورسز اور پولیس کےاہلکار شہید ہوئے۔
◻ 154 پولیس اور امدادی سکیورٹی اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا۔
◻ 7 ہسپتالوں کے اندر قابض فوج کے ذریعے اجتماعی قبریں قائم کی گئیں۔
ہسپتالوں کے اندر 7 اجتماعی قبروں سے 527 شہداء برآمد ہوئے۔
◻ 113,274 زخمی ہوئے جوہسپتالوں میں پہنچے۔
17,000 زخمی افراد کو طویل مدتی بحالی کی ضرورت ہے۔
◻ 4,700 کے اعضا کٹ چکے جن میں 18 فی صد بچے شامل ہیں۔
◻ زخمیوں میں +60 فی صد بچے اور خواتین ہیں۔
◻ 400 صحافی اور میڈیا پروفیشنلز زخمی اور زخمی ہوئے۔
◻ 226 پناہ گاہوں اور نقل مکانی کے مراکز کو "قابض اسرائیل” نے نشانہ بنایا۔
◻ غزہ کی پٹی کے صرف 10 فی صد علاقے پر "قابض اسرائیل” نے انسانی زون قائم کیا۔
◻ 39,384 بچے اپنے والدین سے محروم ہوگئے۔
◻ 14,323 خواتین نسل کشی کے دوران بیوہ ہوئیں۔
◻ 3,500بچے غذائی قلت، خوراک کی کمی اور بھوک کی وجہ سے موت کے خطرے میں ہیں۔
◻ 22,000 مریضوں کو بیرون ملک علاج کی ضرورت ہے۔
◻ (13,000) مریض اور زخمی افراد نے منتقلی کا عمل مکمل کر لیا ہے اور وہ سفر کا انتظار کر رہے ہیں۔
◻ 12,500 کینسر کے مریض موت کا سامنا کر رہے ہیں اور انہیں علاج کی ضرورت ہے۔
◻ 3,000 مختلف امراض کے مریض جن کو بیرون ملک علاج کی ضرورت ہے۔
◻ 2,136,026 کیسز نقل مکانی کے نتیجے میں متعدی بیماریوں سے متاثر ہوئے۔ (وزارت صحت)
◻ 71,338 کیسز نقل مکانی کی وجہ سے وائرل ہیپاٹائٹس سے متاثر ہوئے۔
◻ 60,000 حاملہ خواتین صحت کی دیکھ بھال کی کمی کی وجہ سے خطرے میں ہیں۔
◻ (350,000) دائمی مریضوں کو ادویات کے داخلے پر قبضے کی روک تھام کی وجہ سے خطرہ ہے۔
نسل کشی کی جنگ کے آغاز سے لے کر غزہ کی پٹی سے قابض فوج نے6,628 شہریوں کو جبری اغوا کیا۔
◻ 360 صحت کے اہلکاروں کی گرفتاری کے کیسز سامنے آئے۔قابض ریاست کی جیلوں ک میں 3 ڈاکٹروں کو شہید کیا گیا)۔
◻ 48 صحافیوں کی گرفتاری کے مقدمات جن کے نام معلوم ہیں۔
◻ 26 شہری دفاع کے اہلکاروں کو گرفتار کیا گیا۔
غزہ کی پٹی میں دو ملین افرادبے گھر
◻ 110,000 خیمے ختم ہو چکے ہیں اور بے گھر ہونے والوں کے لیے موزوں نہیں ہیں۔
◻ 280,000 خاندانوں کو غزہ کی پٹی میں ایک خیمے، شیلٹرز یا موبائل گھر کی ضرورت ہے۔
◻ 221 سرکاری ہیڈکوارٹر بمباری میں تباہ ہو گئے۔
◻ 139 سکول اور یونیورسٹیاں مکمل طور پر تباہ ہو گئیں۔
◻ 359 سکول اور یونیورسٹیاں جزوی طور پر تباہ ہو ئیں۔
◻ 12,900 طلبا جنگ کے دوران شہید ہوئے۔
◻ 785,000 طلباء تعلیم سے محروم ہوچکے۔
◻ 800 اساتذہ اور تعلیمی شعبے کے ملازمین جنگ کے دوران قابض فوج کے ہاتھوں مارے گئے۔
◻ 150 سائنسدانوں، ماہرین تعلیم، یونیورسٹی کے پروفیسرز اور محققین کو جنگ کے دوران موت کے گھاٹ اتار دیا۔
◻ 825 مساجد مکمل طور پر تباہ
◻ 161 مساجد قابض فوج کی بمباری سے بری طرح متاثرہو ئیں۔
◻ 3 چرچ تباہ ہوگئے۔
◻ 60 قبرستانوں میں سے 19 قبرستان مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہو گئے۔
◻ 2,300 لاشیں غزہ کی پٹی کے قبرستانوں سے قابض فوج نے چوری کیں۔
◻ 165,000 ہاؤسنگ یونٹ اور گھر مکمل طور پر تباہ ہو گئے۔
◻ 115,000 ہاؤسنگ یونٹس ناقابل رہائش ہوگئے۔
◻ ≈200,000 ہاؤسنگ یونٹ جزوی طور پر تباہ ہو ئے۔
◻قابض فوج نے +100,000 ٹن دھماکہ خیز مواد غزہ کی پٹی پر گرایا ۔
◻ 34 ہسپتالوں کو جلا دیا گیا، انہیں خدمات سے محروم کر دیا گیا۔
◻ 80 صحت کے مراکز کوسروس سے باہر کر دیا ۔
◻ 162 صحت کی سہولیات کو نشانہ بنایا۔
◻ (138) ایمبولینسوں کو قبضے نے نشانہ بنایا۔
◻ 206 آثار قدیمہ اور ورثے کے مقامات کو تباہ کیا گیا۔
◻ 3,700 کلو میٹر بجلی کے نیٹ ورک کو تباہ کیا۔
◻ 2,105 اوور ہیڈ اور زیر زمین بجلی کی تقسیم کے ٹرانسفارمرز کو تباہ کیا گیا۔
◻ 330,000 کلو میٹر میٹر پانی کے نیٹ ورک کو تباہ کیا گیا۔