نیو یارک – مرکزاطلاعات فلسطین
اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر برائے انسانی امور (او سی ایچ اے) نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل کی جانب سے کراسنگ کی مسلسل بندش کی وجہ سے انسانی امداد کی ترسیل دوبارہ شروع نہ ہوئی تو غزہ کی پٹی میں 10 لاکھ سے زائد افراد کو خوراک کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑے گا۔
بدھ کو اپنی ویب سائٹ پر ایک بیان میں اوچا نے اس بات پر زور دیا کہ پٹی میں دستیاب اسٹاک تیزی سے ختم ہو رہے ہیں۔اقوام متحدہ کے شراکت داروں نے خوراک کی امداد میں تیزی سے کمی کی ہے، آٹے اور تازہ کھانے کی تقسیم کو معطل کر دیا ہے اور بحران سے نمٹنے کے لیے عوامی کچن میں گرم کھانوں کی مقدار کو کم کر دیا ہے۔
دفتر نے یہ انتباہ بھی کیا کہ اگر صورتحال اسی طرح جاری رہی تو پٹی میں 170 میں سے کم از کم 80 عوامی کچن ایک یا دو ہفتوں کے اندر بند کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔
دریں اثنا اوچا نے اعلان کیا ہے کہ منگل کی صبح غزہ کی پٹی پر قابض اسرائیلی کی جارحیت کے دوران 170 سے زائد بچے مارے گئے۔
دفتر نے اطلاع دی کہ ان مجرمانہ حملوں کے نتیجے میں شہید ہونے والوں کی کل تعداد 400 سے زائد ہوگئی، جن میں 170 سے زائد بچے اور 80 خواتین شامل ہیں۔ اس میں بتایا گیا کہ امدادی ٹیمیں اور طبی عملے آلات، ایندھن اور بھاری مشینری کی کمی کے باعث متاثرین تک پہنچنے میں ناکام رہے۔
دفتر نے وضاحت کی کہ خطے میں صرف چار فیلڈ ہسپتال مکمل طور پر کام کر رہے ہیں جبکہ 22 ہسپتال اور چھ فیلڈ ہسپتال جزوی طور پر کام کر رہے ہیں۔ مزید 13 ہسپتالوں اور چار فیلڈ ہسپتالوں نے طبی عملے اور ادویات کی کمی کی وجہ سے کام بند کر دیا ہے۔
منگل کی صبح قابض اسرائیلی فوج نے غزہ پر اچانک اور پرتشدد طریقے سے دوبارہ جارحیت شروع کر دی، جس کے نتیجے میں 439 فلسطینی شہری مارے گئے، جن میں تقریباً 174 بچے، 89 خواتین اور 32 دیگر افراد شامل ہیں۔