چهارشنبه 30/آوریل/2025

نیوزی لینڈ کی پارلیمنٹ میں اسرائیل پر پابندیاں لگانے کا بل پیش

اتوار 16-مارچ-2025

آکلینڈ – مرکزاطلاعات فلسطین

نیوزی لینڈ کی سیاسی اپوزیشن پارلیمنٹ کے سامنے ایک بل پیش کرنے کے اقدام کی قیادت کر رہی ہے جس کا مقصد فلسطینی علاقوں پر اسرائیل کے غیر قانونی قبضے اور فلسطینی عوام کے خلاف وحشیانہ جنگی جرائم کی وجہ سے صہیونی ریاست پر پابندیاں عائد کرنا ہے۔

نیوزی لینڈ گرین پارٹی کی قیادت میں نئے بل کو ملک کی پارلیمانی اپوزیشن کے تمام اجزاء، بنیادی طور پر لیبر اور ماوری پارٹیوں کی حمایت حاصل ہے۔

مجوزہ قانون فلسطین کے مسئلے پر نیوزی لینڈ کی سیاسی پالیسی میں ایک اہم پیش رفت کی عکاسی کرتا ہے، جس میں دیگر اپوزیشن جماعتوں کی شخصیات زیادہ متوازن خارجہ پالیسی پر زور دینے کی کوشش کرتی ہیں ۔ یہ پالیسی فلسطینی عوام کے حقوق کی حمایت کرتی ہے اور قابض اسرائیل کے حوالے سے بین الاقوامی پوزیشنوں میں دوہرے معیار پر تنقید کرتی ہے۔

گرین پارٹی ان سب سے نمایاں سیاسی قوتوں میں سے ایک ہے جو فلسطینیوں کے حقوق کی حمایت میں مزید واضح موقف پر زور دے رہی ہے۔ اس پارٹی نے عوامی سطح پر اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی ہے اور غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔

حالیہ برسوں میں نیوزی لینڈ نے فلسطین کے مسئلے پر حزب اختلاف کی جماعتوں کے موقف میں نمایاں اضافہ دیکھا ہے، یہ جماعتیں مقبوضہ علاقوں میں اسرائیل کی خلاف ورزیوں، خاص طور پر غزہ اور مغربی کنارے کے خلاف جارحیت میں اضافے کے بعد تنقیدی آواز بن کر ابھری ہیں۔

ان جماعتوں نے خاص طور پر 7 اکتوبر 2023ء کے حملے کے بعد اسرائیل کے خلاف تنقید میں زور پکڑا، جب کچھ سیاسی جماعتوں نے اسرائیل کے جنگی جرائم کی مذمت میں مزید مضبوط موقف اختیار کیا اور نیوزی لینڈ کی حکومت سے اسرائیلی قبضے کے خلاف مزید سخت موقف اختیار کرنے کا مطالبہ کیا۔

گرین پارٹی کی شریک چیئر وومن اور نیوزی لینڈ کی رکن پارلیمان Chloe Swarbrick نے کہاکہ "یہ بل (میں نے تجویز کیا تھا) پچھلے سال دسمبر میں اراکین پارلیمنٹ نے ووٹ کے لیے پیش کیا تھا اور ابھی تک ووٹ سے دستبردار نہیں ہوا ہے”۔

العربی الجدید کے ساتھ ایک انٹرویو میں انہوں نے وضاحت کی کہ "پارلیمنٹ کے ضمنی قوانین میں یہ شرط رکھی گئی ہے کہ ایک مسودہ قانون ووٹ کو نظرانداز کر سکتا ہے اور اگر اسے پارلیمنٹ کے 123 میں سے 61 اراکین کی حمایت حاصل ہو تو وہ براہ راست ایوان نمائندگان میں بحث کے لیے جا سکتا ہے”۔

مختصر لنک:

کاپی