چهارشنبه 30/آوریل/2025

الخلیل: ابراہیمی مسجد کے لیے یہودیائے جانے کے خطرات، رمضان میں مسجد پر تالے

جمعرات 13-مارچ-2025

الخلیل ۔ مرکز اطلاعات فلسطین

اسرائیلی قابض فوج نے رمضان المبارک کے دوران بھی ابراہیمی مسجد پر کڑی قدغنوں، بندشوں اور مسجد آنے والوں پر پابندیاں بڑھا دی ہیں۔ حتیٰ کہ جمعہ کے روز بھی رکاوٹوں کا یہ سلسلہ جاری ہے تاکہ ادائیگئی جمعہ کے لیے مسجد ابراہیمی آنے والوں کو ڈرایا دھمکایا جا سکے۔ ہر آنے والے دن مسجد ابراہیمی پر یہودی کنٹرول بڑھایا جارہا ہے۔

مسجد ابراہیمی مقبوضہ مغربی کنارے کے قدیمی شہر الخلیل میں قائم ہے ، یہ صدیوں پرانی مسجد ہے اور حضرت ابراہیم علیہ السلام سے منسوب کی جاتی ہے۔ اس لیے فلسطینی مسلمانوں کے ہاں اس مسجد ابراہیمی کی قدر و منزلت بھی غیر معمولی ہے۔

رمضان المبارک کے دوران تمام تر اسرائیلی رکاوٹوں کے باوجود سینکڑوں مسلمان اس مجد میں نمازوں کی ادائیگی کے لیے آتے ہیں۔ جبکہ اسرائیلی فوج اور انتظامیہ کی طرف سےرمضان المبارک کے دوران اس مسجد تک مسلمانوں کی آمد میں زیادہ رکاوٹیں پیدا کی جاتی ہیں۔

مسجد ابراہیمی کے منتظم معتز ابو اسننہ نے بھی اس امر کی تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی انتظامیہ مسجد کا انصرام اسلامی اوقاف کے حوالے کرنے کو تیار نہیں ہے۔ حتیٰ کہ جمعہ کے روز بھی ایسا کرنے کو تیار نہیں بلکہ جمعہ کے روز سیکیورٹی اہلکاروں کی تعیناتی زیادہ کردی جاتی ہے تاکہ عام فلسطینی نوجوان خوفزدہ ہو کر مسجد ابراہیمی آنے کا نہ سوچیں۔

حالانکہ جمعہ کے روز مسجد ابراہیمی میں اب لوگوں کی آمد قدغنوں کی وجہ سے کم ہو رہی ہے۔ پچھلے جمعہ کی نماز فجر کے وقت نمازیوں کی تعداد اس خوف کی وجہ سے صرف 200 کے قریب رہ گئی تھی۔

اسرائیلی انتظامیہ یہ تمام تر رکاوٹیں اس کے باوجود ڈال رہی ہے کہ مسجد ابراہیمی میں ہونے والے قتل عام کے بعد اسرائیلی انتظامیہ نے یہ تسلیم کیا تھا کہ جمعہ اور رمضان کے دوران مسجد کا کنٹرول اسلامی اوقاف کے حوالے کیا جائے گا۔ تاکہ جمعہ اور رمضان میں زیادہ سے زیادہ نمازی مسجد میں بے خوف و خطر آسکیں۔

معتز ابو اسننہ کا کہنا ہے یہودی قبضہ جان بوجھ کر مسجد آنے میں رکاوٹیں ڈالنے کی کوشش میں رہتی ہے کہ مسجد میں مسلمانوں کا تعلق بحال نہ رہ سکے۔

راستوں کی بندش اور اسرائیلی چیک پوائنٹس

الخلیل کے جنوبی علاقے کی رہائشی ام عبداللہ نے اس بارے میں بات کرتے ہوئے کہا ‘ جگہ جگہ قائم اسرائیلی فوج کے چیک پوائنٹس لوگوں کی مسجد ابراہیمی تک رسائی کو مشکل بنا دیتے ہیں۔ اس سال ان چیک پوائنٹس نے مزید سختیاں بڑھا دی ہیں۔ ان چیک پوائنٹس کی وجہ سے مسجد ابراہیم تک پہنچنے میں راستے لمبے ہو گئے ہیں۔ بعض اوقات مسجد پہنچنے میں ہی چار چار گھنٹے لگ جاتے ہیں۔

یہودی آباد کاروں سے خطرات

اسرائیلی فوج کی طرف سے مسجد ابراہیمی کی ناکہ بندیوں کے علاوہ یہودی آباد کار بھی مسجد ابراہیمی جانے والوں کو جگہ جگہ تنگ کرتے اور نشانہ بناتے ہیں۔ حتیٰ کہ مسجد ابراہیمی جانے والوں کی علاقے میں جائیدادوں کو بھی مسمار کردیا جاتا ہے۔

مسجد کی تعمیراتی کمیٹی کے سربراہ عماد حمدان شہریوں کے قدیمی شہر میں مسجد سے تعلق کو بڑھانے کے لیے کئی اقدامات کا منصوبہ رکھتے ہیں۔

حماس کے سیاسی بیورو کےرکن اور علاقے کے لیے رہنما ہارون نصرالدین نے اپیل کی ہے کہ عوام اسرائیلی رکاوٹوں کے باوجود مسجد ابرایمی تک پہنچنے کا اہتمام کریں۔

مختصر لنک:

کاپی