چهارشنبه 30/آوریل/2025

اسرائیلی فوج کا 15 ماہ میں فلسطینیوں کو روزانہ 6 بار انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنے کا اعتراف

جمعرات 13-مارچ-2025

بیت المقدس – مرکز اطلاعات فلسطین

قابض اسرائیلی فوجی افسر نے اعتراف کیا کہ قابض اسرائیلی فوج نے جنگی جرائم کا ارتکاب کیا اور غزہ کی پٹی پر 15 ماہ سے جاری جنگ کے دوران فلسطینیوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا۔

عبرانی اخبار ’ہارٹز‘ نے افسر کے حوالے سے بتایا کہ اسرائیلی ملٹری پولیس نے فوجیوں کی طرف سے فلسطینیوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنے کے بارے میں چھ تحقیقات شروع کی ہیں۔

اسرائیلی افسر نے ہارٹز کو بتایا کہ ’’میں نے اپنی زندگی میں بہت سی چیزوں اور و اقعات کو راز میں رکھا ہے، لیکن یہ ایک نیا ریکارڈ ہے‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ "غزہ میں فلسطینیوں کو فوجی دن میں کم از کم چھ بار انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرتے رہے ہیں”۔

انہوں نے مزید کہاکہ "اگر ملٹری پولیس اپنا کام سنجیدگی سے کرنا چاہتی ہے، تو انہیں کم از کم 2,190 تفتیشیں کھولنا ہوں گی”۔

اسرائیلی افسر نے قابض پولیس پر فوج کے ارکان کو "قربانی کے بکرے” کے طور پر پیش کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہاکہ”حقیقت میں وہ صرف یہ چاہتے ہیں کہ ہم اپنے آپ کو اور دنیا کو بتا سکیں کہ ہم اپنے اعمال کی تحقیقات کر رہے ہیں، اس لیے انہوں نے کچھ قربانی کے بکرے تلاش کیے اور سارا الزام ان پر ڈال دیا”۔

جنوری میں شائع ہونے والی پچھلی تحقیقات میں ہارٹز نے انکشاف کیا تھا کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج کے ایک سینئر افسر نے ایک فلسطینی شخص کو قتل کر دیا جسے وہ غزہ کی پٹی کے جنوبی علاقے رفح میں انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کر رہا تھا۔

تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ فوجیوں نے عمارتوں کی تلاشی کے دوران ایک شہری کو انسانی ڈھال کے طور پر کام کرنے پر مجبور کیا، فوجیوں نے اسے ایک عمارت میں اپنے ساتھ رکھا اور جب افسر نے اسے فلسطینی کے طور پر پہچانا تو اس نے اسے گولی مار دی۔

سنہ2023ء سے غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی طرف سے جاری جارحانہ جنگ کے دوران، کچھ ویڈیو فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ قابض اسرائیلی فوج فلسطینی قیدیوں کو گرفتار کرنے اور ان کے کپڑے اتارنے کے بعد انسانی ڈھال کے طور پر کچھ گھروں اور سرنگوں کو تلاش کرنے کے لیے استعمال کرتی رہی ہے۔

مختصر لنک:

کاپی