چهارشنبه 30/آوریل/2025

قابض اسرائیل کا جنین میں فلسطینی اراضی پرغاصبانہ قبضے کا اعلان، مالکان کو علاقہ خالی کرنے کا حکم

بدھ 12-مارچ-2025

جنین – مرکزاطلاعات فلسطین

قابض اسرائیلی فوج نے 52 دنوں تک جنین شہر، اس کے کیمپ اور اس کے دیہی علاقوں کے خلاف اپنی فوجی مہم جاری رکھی ہے۔ان کی فوجی کارروائیاں صرف بنیادی ڈھانچے کی تباہی، انہدام، قتل اور ہمارے فلسطینی کے خلاف جاری جرائم تک ہی محدود نہیں رہی ہیں بلکہ قابض فوج نے 1993 میں اوسلو معاہدے کے بعد انہوں نے پہلی بار زمین پر فلسطینی اراضی پر قبضہ شروع کیا ہے۔

قابض اسرائیلی فوج نے مشرقی اور مغربی المنشاط کے علاقے میں زرعی زمینوں اور پہاڑی علاقے میں اراضی غصب کرنے کا اعلان کرتے ہوئے نشانات لگائے جو جنین کے مغرب میں عنین، الیمون، العرقہ اور السیلہ الحارثیہ کے دیہات کے درمیان واقع ہے۔

قابض فوج نے مکینوں پر زور دیا کہ وہ آج سے 45 دن کے اندر زمین خالی کر دیں جس کے بعد قابض حکام فوجی طاقت کے ذریعے اس جگہ پر قبضہ کر لیں گے۔

یامون کے میئر نایف خامیشہ کے مطابق یہ واقعہ جنین کے مغرب میں واقع دیہاتوں اور قصبوں میں اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے اور اوسلو معاہدے پر دستخط کے بعد پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ فلسطینی اراضی پر قبضہ کیا ہے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ کچھ کسانوں کے پاس اپنے باپ دادا کے نام پر اردنی زمین کے پرانے ٹائٹل تابو کے کاغذات ہیں۔ کچھ کے پاس اردنی حکومت سے سرکاری دستاویزی اجازت ہیں۔

خامیشہ نے بتایا کہ صرف یامون قصبے میں غصب شدہ زمینوں کی کل تعداد 800 دونم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ منگل کی صبح دیگر زمینوں پر نئے نوٹس لگائے گئے، جن کے رقبے کا ابھی تک حساب نہیں کیا گیا، اس کے علاوہ ان علاقوں سے منسلک علاقوں کا بھی نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے۔

انخلاء میں ان زمینوں پر کھڑی کی گئی تمام سہولیات اور عمارتیں شامل تھیں جو بنیادی طور پر زرعی زمینیں ہیں، جن میں سے زیادہ تر زیتون کے درختوں سے بھری ہوئی ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی