چهارشنبه 30/آوریل/2025

جنگ بندی کے بعد سے غزہ میں ہر 48 گھنٹے میں 7 فلسطینی مارے جاتے ہیں: رپورٹ

منگل 11-مارچ-2025

جنیوا – مرکزاطلاعات فلسطین

انسانی حقوق کی تنظیم یورو-میڈیٹیرینین ہیومن رائٹس مانیٹر نے کہا ہے کہ قابض اسرائیل نے 19 جنوری 2025ء کو جنگ بندی کے بعد سے ہر دو دن میں اوسطا 7 افراد کو شہید کیا ہے۔ اس عرصے میں مجموعی طور پر 145 فلسطینیوں کو قتل کیا گیا ہے، جب کہ غزہ کی پٹی میں نسل کشی کے جرم میں محاصرے اور فاقہ کشی کو سست قتل کے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔

یورو-میڈیٹیرینین ہیومن رائٹس مانیٹر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس کی فیلڈ ٹیم نے قابض اسرائیلی فوج کے ہاتھوں فلسطینی شہریوں کی مسلسل ہلاکتوں کے واقعات کاریکارڈ مرتب کیا۔ فلسطینیوں کو شہید کرنے کے لیے اسنائپر فائر، کواڈ کاپٹروں یا ڈرون حملوں کا استعمال کیا گیا۔ ان میں زیادہ تر فلسطینی اس وقت شہید کیے گئے جب وہ اپنے تباہ شدہ گھروں کے ملبے کا معائنہ کررہے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ ایک اسرائیلی ڈرون نے کل پیر کی شام عبداللہ علی الشاعر کو شہیدکر دیا جب کہ ایک شخص کو رفح کے مشرق میں اس وقت زخمی ہوگیا کر دیا جب وہ محفوظ علاقے میں تھا۔ایک اور ڈرون حملے میں تین بھائیوں محمود، محمد اور احمد عبداللہ احمد کو وسطی غزہ کی پٹی میں البریج کیمپ کے شمال مشرق میں شہید کیا گیا۔

یورو-میڈیٹیرینین ہیومن رائٹس مانیٹر نے وضاحت کی کہ رفح کو اسرائیلی نشانہ بنانے کا سب سے زیادہ سامنا کرنا پڑا، کیونکہ 53 "عبد المنعم علی قشطہ” اپنے گھر کے اندر مصر کی سرحد پر السلام محلے کے بالمقابل رفح کے جنوب میں تھے جب ایک ڈرون نے انہیں نشانہ بنایا۔37 سالہ محمود حسین فرحان الحسی” (37 سال) اور 39″مہدی عبداللہ نادی جرغون بھی رفح کے مشرق میں واقع قصبے الشویکہ میں اسرائیلی بمباری میں شہید ہوئے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ ان کی فیلڈ ٹیم نے مارچ کے آغاز سے غزہ شہر کے مشرق میں واقع شجاعیہ محلے اور پٹی کے شمال میں بیت حانون قصبے پر بار بار حملوں میں دیگر فلسطینیوں کی شہادت کو دستاویزی شکل دی ہے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ جنگ بندی کے بعد سے اسرائیل نے یومیہ 3.4 کے تناسب سے 145 فلسطینیوں کو شہید اور 605 کو زخمی کیا ہے۔ زخمیوں کی تعداد کا تناسب اوسطا روزانہ 14 ہے۔

یورو-میڈیٹیرینین ہیومن رائٹس مانیٹر نے نشاندہی کی کہ اسرائیل نے 15 ماہ کے دوران نہ صرف وسیع پیمانے پر قتل و غارت گری کی ہے اور غزہ کی پٹی کے بیشتر حصے کو تباہ کر دیا ہے بلکہ وہ مزید جان لیوا حالات مسلط کر کے اپنی نسل کشی کی پالیسیوں میں اضافہ کر رہا ہے جو کہ بتدریج اور آہستہ آہستہ قتل کا باعث بنتا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی