غزہ – مرکزاطلاعات فلسطین
اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کے ثالثوں اور بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ قابض فوج کے انخلا کے طے شدہ شیڈول کے ساتھ وابستگی کو یقینی بنانے کے لیے مداخلت کریں اور دوسرے مرحلے کے مذاکرات "بغیر کسی تاخیر کے” دوبارہ بات چیت کو شروع کریں۔
حماس نے پیر کو ایک بیان میں قابض فوج کی طرف سے جنگ بندی معاہدے کی مسلسل خلاف ورزیوں اور انخلا کے طے شدہ شیڈول پر عمل نہ کرنے کی مذمت کی۔
حماس نے ایک پریس بیان میں کہاکہ "قابض صیہونی ریاست نے پہلے مرحلے کے دوران صلاح الدین (فلاڈیلفی) کے محور میں اپنی افواج کی بتدریج کمی کا عہد نہیں کیا اور معاہدے میں بیان کردہ اڑتالیسویں دن اس سے انخلاء شروع کرنے کا عمل شروع نہیں کیا۔
حماس نے کہا کہ معاہدے کے مطابق انخلا معاہدے کے پچاسویں دن تک مکمل ہونا تھا جو 9 مارچ کو ہونا تھا، جو کہ ابھی تک نہیں ہوا ہے۔”
انہوں نے زور دے کر کہا کہ غزہ سے انخلا کے شیڈول پر عمل نہ کرنے میں ناکامی معاہدے کی کھلی خلاف ورزی اور واضح خلاف ہٹ دھرمی ہے۔ یہ طرز عمل معاہدے کو سبوتاژ کرنے اور اس میں طے شدہ امور کی اعلانیہ خلاف ورزی کےمترادف ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ "ان خلاف ورزیوں کا تسلسل معاہدوں کی توہین اور بین الاقوامی ذمہ داریوں سے چھیڑ چھاڑ پر مبنی قابض ریاست کے نقطہ نظر کی تصدیق کرتا ہے”۔ اس نے نشاندہی کی کہ یہ خلاف ورزیاں ثالثوں سے تقاضا کرتی ہیں کہ وہ قابض ریاست پر دباؤ ڈالیں۔
حماس نے ثالثوں اور عالمی برادری سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ قابض ریاست کے انخلاء اور بلاتاخیر دوسرے مرحلے کے مذاکرات کی بحالی کو یقینی بنانے کے لیے فوری مداخلت کریں۔
حماس نے اس بات پر زور دیا کہ معاہدے کی وابستگی اور مذاکرات کی تکمیل ہی قیدیوں کی بحالی کا واحد راستہ ہے، "اور کسی بھی تاخیر کا مطلب ان کی قسمت اور ان کے خاندانوں کے جذبات سے کھیلنا ہے”۔