واشنگٹن – مرکزاطلاعات فلسطین
دو امریکی حکام نے بتایا ہےکہ مشرق وسطیٰ کے امریکی ایلچی سٹیو وٹ کوف اسرائیلی قیدیوں کی رہائی اور غزہ میں جنگ بندی کے لیے ایک نئی ڈیل کی ثالثی کے لیے منگل کی شام دوحہ کا سفر کر یں گے۔
امریکی ویب سائٹ "Axios” نے اطلاع دی ہے کہ صدر ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے یہ پہلی بات چیت ہوگی۔ ساتھ ہی اس اصل معاہدے کے بعد سے جو 19 جنوری 2025 کو نافذ ہوا تھا، اور جس کا پہلا مرحلہ ایک ہفتہ قبل ختم ہوا تھا۔
رپورٹ کے مطابق وٹ کوف قطری اور مصری ثالثوں کے ساتھ ساتھ اسرائیل اور حماس کے مذاکرات کاروں میں سے بھی ملا قات کرسکتے ہیں۔
اس سے قبل یہ انکشاف ہوا تھا کہ ٹرمپ کے "قیدیوں کے امور کے ایلچی” ایڈم بوہلر نے حماس کے عہدیداروں سے براہ راست بات چیت کی، ان کے درمیان آخری ملاقات گذشتہ منگل کو ہوئی تھی۔
الجزیرہ نے امریکہ اور حماس کے درمیان ہونے والے براہ راست مذاکرات کی پس پردہ تفصیلات کا انکشاف کیا، جو اس کے بہ قول قطری دارالحکومت میں 4 دورں میں ہوئے۔
الجزیرہ کے صحافی تامر المسحال نے رپورٹ کیا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے ان مذاکرات کی درخواست کی تھی اور اس نے امریکی شہریت رکھنے والے اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کی درخواست کی تھی جسے حماس نے واضح طور پر مسترد کر دیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ حماس نے امریکہ کی جانب سے تصدیق کی کہ یہ قیدی اسرائیلی فوجی ہیں اور انہیں بغیر کسی قیمت کے رہا نہیں کیا جا سکتا جس کی وجہ سے مذاکرات رک گئے۔
المسحال نے وضاحت کی کہ چار میں سے دو ملاقاتیں حماس کے ایک اعلیٰ سطحی وفد کے ساتھ ہوئیں جس کی قیادت اس کے صدر اور چیف مذاکرات کار ڈاکٹر خلیل الحیہ کر رہے تھے۔ دونوں ملاقاتوں میں ایک جزوی معاہدے تک پہنچنے کی کوشش کی گئی جس کے تحت اسرائیلی شہریت رکھنے والے پانچ فوجیوں (ایک زندہ فوجی اور چار لاشوں) کو رہا کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ملاقاتوں کے نتیجے میں ایک معاہدہ ہوا جس کے تحت 250 فلسطینی قیدیوں (100 عمر قید اور 150 طویل سزاؤں کے ساتھ) رہا کیے جائیں گے۔
المسحال نے باخبر ذرائع کے حوالے سے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کی قیادت کرنے والے امریکی ایلچی نے حماس کو اس درخواست کی منظوری سے آگاہ کیا تاہم اسرائیل کو اس معاہدے میں عمر قید کی سزا پانے والوں کے 50 ناموں کے بارے میں تحفظات ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ حماس نے اسرائیلی مؤقف کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ صرف 10 ناموں میں مداخلت قبول کرے گی۔ امریکی ایلچی گذشتہ منگل سے پہلے معاہدے کو مکمل کرنے کے لیے تیزی سے کام کررہے ہیں۔
لیکن اس تاریخ سے پہلے ہی لیکس سامنے آگئے ۔اس کے بعد امریکی ایلچی حماس کےدرمیان طے پائے فارمولے کی بات سامنےآئی تو ٹرمپ نے ایک بار پھر دھمکی آمیز لہجہ اپنا لیا تاہم حماس نے اسے مسترد کردیا۔
فریقین نے ایک ہفتہ قبل معاہدے کے دوسرے مرحلے پر مذاکرات میں مشغول ہونا تھا لیکن اسرائیل نے معاہدے سے انکار کرتے ہوئے فلاڈیلفی راہداری سے دستبرداری سے انکار کر دیا۔
اسرائیل نے پہلے مرحلے میں توسیع اور قیدیوں کے تبادلے کا سلسلہ جاری رکھنے کا مطالبہ کیا تھا جو کہ طے پانے والے معاہدے کے خلاف ہے۔ دو روز قبل نیتن یاھو نے 10 دن کے بعد دوبارہ جنگ شروع کرنے کی دھمکی دی تھی۔