چهارشنبه 30/آوریل/2025

مغربی کنارے میں اسرائیل جو کچھ کر رہا ہے وہ شرمناک اور غیر قانونی ہے:یو این عہدیدار

اتوار 9-مارچ-2025

مرکزاطلاعات فلسطین

مقبوضہ فلسطینی علاقے میں انسانی حقوق کے بارے میں اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ فرانسسکا البانیز نے قابض اسرائیل کی جانب سے مغربی کنارے میں
جاری دہشت گردی کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے شرمناک اور غیر قانونی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ غرب اردن میں جو کچھ اسرائیلی فوج کررہی ہے وہ حیران کن نہیں۔

الجزیرہ کے ساتھ ایک انٹرویو میں البانیز نے اس بات کی تصدیق کی کہ اسرائیل فلسطین کی باقیات کو کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔اس وقت مغربی کنارے میں وہ جو کچھ کر رہا ہے وہ اس سے قبل یہی کچھ غزہ میں کر چکا ہے۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ 7 اکتوبر 2023ء کو جو کچھ ہوا وہ اسرائیل کے ہر کام کا جواز نہیں بن سکتا جس میں غزہ میں لڑائی دوبارہ شروع کرنے کی کوششیں بھی شامل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ اسرائیل کو مغربی کنارے میں کسی حملے کا نشانہ نہیں بنایا گیا ہے، لیکن اس کے باشندوں کو غزہ کی پٹی کے لوگوں کی طرح تشدد کا سامنا ہے، بین الاقوامی برادری اور عرب ممالک کی جانب سے کوئی فیصلہ کن اقدامات کرنے میں ناکامی نے صہیونی فوج کو مزید حو
صلہ افزائی فراہم کی ہے۔

البانیز نے اسرائیلی جرائم پر عرب ممالک کی مجرمانہ خاموشی پر تنقید کرتے ہوئے اسے افسوسناک قرار دیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ فلسطینی آبادی تک پانی پہنچنے سے روکنے یا ان کی مذہبی آزادی پر پابندیاں عائد کرنے کے کوئی حفاظتی جواز نہیں ہیں۔اسرائیل 55 سال سے کم عمر کے فلسطینیوں کو رمضان کے مہینے میں مسجد اقصیٰ میں نماز پڑھنے سے روکتا ہے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ اقوام متحدہ کے بہت سےمندوبین اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ اسرائیل کا مغربی کنارے، غزہ یا مشرقی یروشلم پر کوئی حق نہیں ہے، وہ اسرائیل سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنی فوجیں واپس لے اور اپنی بستیوں کو ختم کرے، یا کم از کم ایک قابض طاقت کے طور پر اپنے قانونی فرائض کی پابندی کرے۔

انہوں نے فلسطینی اتھارٹی پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے شہریوں سے کٹی ہوئی ہے۔ البانیز نے اس بات پر زور دیا کہ فلسطینیوں کے خلاف کوئی الزام نہیں لگایا جا سکتا، کیونکہ منقسم عالمی برادری ہی فلسطین کے حالات کی خرابی کا ذمہ دار ہے۔

انہوں نے عرب ممالک کے مقابلے میں جنوبی افریقہ، اسپین اور نمیبیا کے موقف کی تعریف کی جنہوں نے اسرائیلی پالیسیوں کے خلاف ٹھوس اقدامات کیے، جن کی کوششیں غزہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے کو روکنے سے آگے نہیں بڑھ سکیں۔

البانیز نے عرب ریاستوں کے کام کرنے کی محدود صلاحیت کے دعووں کا مذاق اڑایا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال صرف غزہ کی تعمیر نو پر توجہ دینے کے بجائے فلسطینیوں کے دفاع میں عرب آواز کو متحد کرنے کا ایک اہم موقع فراہم کرتی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانا فلسطینیوں اور ان کے کاز کی قیمت پر نہیں ہو سکتا، بعض عرب ممالک پر اسرائیل کے ساتھ مل کر فلسطینیوں کے خلاف سازش کرنے کا الزام لگایا۔

مختصر لنک:

کاپی