مقبوضہ بیت المقدس ۔ مرکزاطلاعات فلسطین
غزہ کی پٹی میں قید رہنے والے 50 سے زائد سابق اسرائیلی قیدیوں نے قابض اسرائیلی حکومت کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو سے حماس کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے پر "مکمل” عمل درآمد کرنے اور پٹی میں باقی قیدیوں کی رہائی کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔
انسٹا گرام پر ایک میں شائع کردہ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ”ہم جو زندہ رہے ہیں وہ جانتے ہیں کہ جنگ میں واپس آنے سے ان لوگوں کی جانوں کو خطرہ ہے جنہیں ہم نے پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ انسٹاگرام پر پوسٹ کیے گئے 56 رہائی پانے والے اسرائیلی قیدیوں کے دستخط شدہ ایک خط کو پڑھیں۔
دستخط کنندگان میں یارڈن بیباس جن کی اہلیہ اور دو بیٹے اسرائیلی فائرنگ سے غزہ کی پٹی میں اسیر ہونے کے دوران مارے گئے تھے نے نیتن یاہو سے "معاہدے پر مکمل عمل درآمد” کا مطالبہ کیا۔
سابق قیدیوں نے اپنے مکتوب میں کہاکہ "یہ معاہدہ بغیر کسی تاخیرکے مکمل کیا جانا چاہیے۔ غزہ میں ہر ایک منٹ ان لوگوں کے لیے جہنم ہے‘‘۔
دوسری جانب غزہ کی پٹی میں زیر حراست قیدیوں کے اہل خانہ کی اتھارٹی نے اپنے بیٹوں کی جلد رہائی کا مطالبہ کرنے کے لیے کل شام کو ایک مظاہرے کی کال دی ۔
جمعے کے روز اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز نے اپنے زیر حراست اسرائیلی قیدی ماتان اینگرسٹ کا ایک ویڈیو کلپ شائع کیا اور کہا کہ اسرائیلی قیدیوں کی واپسی کا واحد راستہ تبادلے کا معاہدہ ہے اور اس کے دوسرے مرحلے میں جانا ہے۔ اس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ نیتن یاہو پر دباؤ ڈالیں۔