چهارشنبه 30/آوریل/2025

اسرائیل کے بدنام زمانہ ’عتصیون‘ عقوبت خانے میں قید فلسطینی 40 دنوں سے نہانے سے محروم

بدھ 5-مارچ-2025

رام اللہ – مرکز اطلاعات فلسطین

فلسطین میں قیدیوں کے امور کے سرکاری نگران ادارے نے کہا کہ اسرائیلی "عتصیون” جیل میں قیدی انتہائی ناگفتہ بہ حالت میں زندگی گزار رہے ہیں، جب کہ اس مارچ کے آغاز تک قابض جیلوں میں قیدیوں کی تعداد 9,500 سے زیادہ ہو گئی ہے۔

اسیران کمیشن نے اطلاع دی ہے کہ "عتصیون” جیل میں زیر حراست افراد کی تعداد 110 ہے جو مغربی کنارے کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ اسیران کمیشن کے وکیل نے بتایا کہ جیل انتظامیہ نے ان کے خلاف جبر کا سلسلہ تیز کیا ہے، جو ہفتے میں تین بار تک پہنچ گیا ہے، اور اس میں ہر بار تین یا چار کمرے شامل ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ زیر حراست افراد کو 45 دنوں سے نہانے کے لیے گرم پانی میسر نہیں ہے۔ ان میں سے اکثر نے 40 دنوں سے زیادہ عرصہ تک نہایا ہی نہیں ہے۔

ان قیدیوں کو فراہم کیے جانے والے سحری کے کھانے کے بارے میں اسیران کمیشن نے بتایا کہ 12 زیر حراست افراد کے لیے روٹی کے 3 سلائسز، ایک چھوٹا چمچ جام یا دودھ کا ایک چھوٹا کارٹن پر مشتمل ہے۔ گرفتار کیے جانے والے تمام قیدیوں کو وحشیانہ مار پیٹ کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

دوسری جانب اسیران کمیشن نے اطلاع دی ہے کہ مارچ تک قابض اسرائیلی کی جیلوں میں قیدیوں کی تعداد 9500 سے زیادہ ہو گئی ہے جن میں 350 بچے، 21 خواتین اور 3405 انتظامی قیدی شامل ہیں۔

کمیشن نے کہا کہ قابض جیل انتظامیہ کی طرف سے تسلیم شدہ غزہ کےقیدیوں کی تعداد 1,555 ہے۔ اس ڈیٹا میں غزہ کے تمام قیدی شامل نہیں ہیں، خاص طور پر وہ لوگ جو قابض فوج سے وابستہ کیمپوں میں ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ سات اکتوبر 2023ء کو غزہ کی پٹی پر قتل عام شروع ہونے سے قبل قابض ریاست کی جیلوں میں قیدیوں کی کل تعداد 5,250 سے زائد تھی اور خواتین قیدیوں کی تعداد 40 تھی جب کہ جیلوں میں بچوں کی تعداد 170 تھی۔

مختصر لنک:

کاپی