قاہرہ – مرکزاطلاعات فلسطین
اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے قابض اسرائیلی ریاست کی جاری جارحیت، غزہ، مغربی کنارے اور القدس میں فلسطینی عوام کو درپیش نسل کشی اور بے گھر کیے جانےکے منصوبوں کی روشنی میں فلسطینی کاز کو درپیش خطرات پر بات کرنے کے لیے قاہرہ میں غیر معمولی عرب سربراہی اجلاس کے انعقاد کا خیرمقدم کیا ہے۔
حماس کی طرف سے جاری ایک پریس بیان کی نقل مرکزاطلاعات فلسطین کو موصول ہوئی جس میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ جماعت عرب سربراہی اجلاس کے انعقاد کو فلسطینی کاز کے ساتھ عرب اور اسلامی صف بندی کے ایک اعلیٰ مرحلے کا آغاز سمجھتی ہے۔
حماس نے قاہرہ میں غیر معمولی عرب سربراہی اجلاس میں قائدین کے بیانات کو سراہا، جس میں سبھی نے فلسطینی عوام کو بے گھر کرنے کے قابض اسرائیل کے منصوبوں کو مسترد کرنے، الحاق اور آبادکاری کے منصوبوں کو مسترد کرنے اور فلسطینی عوام کے آزادی اور خود ارادیت کے جائز حقوق کی حمایت پر زور دیا۔
حماس نے کسی بھی بہانے یا آڑ میں فلسطینی عوام کوبے گھر کرنے یا ان کے قومی نصب العین کو ختم کرنے کی کوششوں کو مسترد کرنے کے حوالے سے عرب ممالک کے موقف کو بھی سراہا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم اسے ایک باوقار مقام اور تاریخی پیغام سمجھتے ہیں کہ فلسطینی نکبہ کو دوبارہ نہیں دہرایا جائے گا۔ہمارے عوام ایک متحدہ عرب موقف کی حمایت سے ان کوششوں اور سازشوں کو ناکام بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
حماس نے غزہ کی تعمیر نو کے منصوبے کا خیرمقدم کیا، جسے عرب سربراہی اجلاس نے اپنے حتمی بیان میں منظور کیا ہے۔ حماس نے اس منصوبے کی کامیابی کے لیے تمام وسائل فراہم کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے غزہ کی تعمیر نو کے لیے بین الاقوامی کانفرنس کے انعقاد کی تیاری میں مصر کی کوششوں کو بھی سراہا۔
حماس نے کہا کہ ہماری عوام اور ہماری سرزمین کو نشانہ بنانے والی جارحیت اور تباہی کی جنگ کے اثرات کو دور کرنے میں فلسطینی عوام کے مفادات کے لیے کی جانے والی ہر کوشش کا خیر مقدم کیا جائے گا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ حماس غزہ کو فلسطینی ریاست کا اٹوٹ حصہ سمجھتے ہوئے ریلیف، تعمیر نو اور انتظام کی فائل پر عمل کرنے کے لیے ایک کمیونٹی سپورٹ کمیٹی بنانے کے فیصلے کی حمایت کرتی ہے۔
حماس نے نشاندہی کی کہ غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط کے مطابق سربراہی اجلاس کی کال فلسطینی عوام کی سیاسی حمایت اور اس معاہدے کو تبدیل کرنے یا اسے ناکام بنانے سے روکنے کے لیے صہیونی ریاست پر دباؤ کی نمائندگی کرتی ہے۔
حماس نے جنگ بندی کے معاہدے کے تحت دشمن کو اپنے وعدوں کا احترام کرنے پر مجبور کرنے کی ضرورت پر زور دیا، اس معاہدے کی شرائط پر عمل درآمد کے لیے متحد اور عملی عرب اقدامات کرنے، امداد اور پناہ گاہ لانے کے لیے دباؤ بڑھانے،دوسرے مرحلے کے لیے مذاکرات شروع کرنے اور معاہدے پر عمل درآمد کے لیے آگے بڑھنے پر زور دیا۔
حماس نے کہا کہ "سمٹ کا تجارتی اور سیاسی طور پر قابض ریاست کا بائیکاٹ کرنے کا مطالبہ ایک انتہائی موثر اسٹریٹجک راستے کی نمائندگی کرتا ہے جو صہیونی ریاست کی تنہائی کو بڑھانے اور اسے بین الاقوامی اور انسانی قانون کی تعمیل کرنے پر مجبور کرےگا‘‘۔