قاہرہ ۔ مرکزاطلاعات فلسطین
مصرکی میزبانی میں غزہ کے مستقبل کے حوالے سے ہونے والے ہنگامی عرب سربراہ اجلاس میں قاہرہ کی طرف سے پیش کردہ منصوبے کو منظور کرلیا گیا ہے۔ عرب ممالک کی قیادت نے قابض اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ فلسطینیوں کے خلاف جاری وحشیانہ جارحیت کا سلسلہ بند کرے۔
عرب سربراہ اجلاس نے مسودے میں رواں ماہ قاہرہ میں غزہ کی تعمیر نو کے لیے بین الاقوامی کانفرنس کے انعقاد کا خیرمقدم کیا ہے۔
انہوں نے عالمی برادری سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ جنگ سے تباہ حال غزہ کے حوالے سے مصر کے منصوبے کی حمایت کرے۔ سربراہی اجلاس کے حتمی بیان کے مسودے میں غزہ کے مستقبل کے لیے مصری منصوبے کو اپنانے کا بھی کہا گیا ہے۔
یہ منصوبہ غزہ کی تعمیر نو کے مصر کے منصوبے کی ایک نقل کے طور پر سامنے آیا ہے۔ گذشتہ روز رائٹرز نے کہا تھا کہ مصر کے مجوزہ منصوبے پر 53 بلین ڈالر لاگت کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 112 صفحات پر مشتمل مصری منصوبے میں ایسے نقشے شامل ہیں جن میں غزہ کی زمین پر دوبارہ تعمیرات ، ہاؤسنگ پراجیکٹس، پارکس اور کمیونٹی سینٹرز کو مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ درجنوں رنگین تصاویر میں دکھایا گیا ہے۔
اس منصوبے میں ایک تجارتی بندرگاہ، ایک ٹیکنالوجی سینٹر اور ساحل سمندر پر ہوٹل بھی شامل ہیں۔
مصری منصوبے میں غزہ سے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کو مسترد کرتے ہوئے آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے کوششیں تیز کرنے پر زور دیا ہے۔
مصری منصوبہ دو ریاستی حل کے تناظر تیار کیا گیا ہے جس سے خطے کے ممالک اور اسرائیل کے درمیان معمول کے تعلقات کی بحالی کی راہ ہموار ہوگی۔
اس منصوبے میں مصر اور اردن کے فلسطینی پولیس افسران کو پٹی میں سکیورٹی برقرار رکھنے کے لیے پولیس فورس کو تربیت دینے کا بھی حوالہ دیا گیا، جو بعد میں غزہ کے انتظام میں فلسطینی اتھارٹی کی واپسی کی راہ ہموار کرے گی۔
مجوزہ منصوبے میں فلسطینیوں پر مشتمل ایک انتظامی کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو چھ ماہ تک کام کرے گی۔ یہ کمیٹی فلسطینی حکومت کی چھتری تلے آزاد ٹیکنوکریٹس پر مشتمل ہوگی۔
انہوں نے سلامتی کونسل کے فلسطینی علاقوں میں امن دستوں کے ذریعے بین الاقوامی موجودگی کے تصور کا مطالعہ کرنے کے امکان کی بھی نشاندہی کی۔
اس منصوبے میں دھڑوں کے ہتھیاروں کے مسئلے سے ایک واضح افق اور ایک معتبر سیاسی عمل پر زور دیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ منصوبے میں کہا گیا ہے کہ تباہ شدہ غزہ کے رہائشیوں کو عارضی طور پر 7 علاقوں میں عارضی رہائش گاہوں میں منتقل کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ایک مخصوص مدت کے لیے غزہ میں جنگ بندی کا بھی اعلان کیا جائے گا۔
انہوں نے وضاحت کی کہ "ابتدائی بحالی” کا مرحلہ 6 ماہ تک جاری رہےگا ۔اس مرحلے کی سہولیات اور رہائش پر 3 ارب ڈالر لاگت آئے گی ۔
منصوبے میں نشاندہی کی کہ تعمیر نو کے پہلے مرحلے پر 20 ارب ڈالر کی لاگت آئے گی جو دو سال میں مکمل ہوگا جبکہ دوسرے مرحلے کو 30 ارب ڈالر کی لاگت سے ڈھائی سال میں مکمل کیا جائے گا۔
مصری تجویز میں دو ریاستی حل کی پاسداری پر زور دیا گیا ہے۔ یہ مشرق وسطیٰ میں عدم استحکام اور تنازعات کی کسی بھی وجہ کو ختم کر دے گا اور خطے کے ممالک اور اسرائیل کے درمیان معمول کے تعلقات کی راہ ہموار کرے گا۔
قاہرہ نے حالیہ ہفتوں میں تنازعہ فلسطین کے حل کے لیے اپنی کوششیں تیز کر دی ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ کے لیے ایک غیر روایتی انداز میں منصوبہ پیش کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ غزہ کو اپنے کنٹرول میں لے کر فلسطینیوں کو مصر اور اردن منتقل کرنے کے بعد اس کی تعمیر نو چاہتے ہیں تاہم ان کے اس پلان پر عرب ممالک کی طرف سے سخت رد عمل سامنے آیا تھا۔
اس دوران عرب ممالک نے متحد ہوکر اس تجویز کی مخالفت کی اور متبادل حل پیش کیا۔