لندن – مرکزاطلاعات فلسطین
وزیر اعظم کیئر سٹارمر کو لکھے گئے خط میں آزاد رکن پارلیمان جیریمی کوربن نے غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی جانب سے مسلط کی گئی نسل کشی کی جنگ میں برطانیہ کے ملوث ہونے کے بارے میں آزادانہ انکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔
کوربن نے اپنے خط میں نوٹ کیا کہ عوامی سطح پر تشویش پائی جاتی ہے کہ برطانوی حکام حکومت کے فیصلوں کی وجہ سے "بین الاقوامی قانون کی سنگین ترین خلاف ورزیوں” میں ملوث ہیں۔
اسکائی نیوز نے کوربن کے حوالے سے بتایا کہ انہوں نے اسرائیل کو F-35 طیاروں کے پرزوں کی مسلسل فروخت، برطانوی فوجی اڈوں کے کردار اور نسل کشی کی قانونی تعریف کے بارے میں بارہا جوابات طلب کیے تھے، لیکن انہیں "چوری، رکاوٹ اور خاموشی” کا سامنا کرنا پڑا۔
آئلنگٹن نارتھ ایم پی نے مزید کہا حکومت نے اپنی ذمہ داریوں کو انجام دینے کے طریقوں کے بارے میں عوام کو اندھیرے میں چھوڑ دیا تھا، جس نے عراق جنگ کی چلکوٹ انکوائری کے بعد "تاریخ اپنے آپ کو دہرا رہی ہے۔ اس انکوائری نے نتیجہ اخذ کیا تھا کہ عراق پر حملہ کرنے کا برطانیہ کا فیصلہ "غلط انٹیلی جنس اور غلط تشخیص” پر مبنی تھا۔
کوربن نے کہا کہ”بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ حکومت نے ایسے فیصلے کیے ہیں جو حکام کو بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث کرتے ہیں”۔ سابق لیبر لیڈر نے اپنے مکتوب میں کہاکہ "یہ الزامات اس وقت تک ختم نہیں ہوں گے جب تک کہ سچائی کو ثابت کرنے کے لیے قانونی اتھارٹی کے ساتھ مکمل، عوامی اور آزادانہ تحقیقات نہیں ہو جاتیں”۔
انہوں نے مزید کہا کہ "شفافیت اور جوابدہی” کے مفاد میں وہ "اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر ایک آزادانہ تحقیقات کے قیام کے لیے تمام راستے تلاش کریں گے”۔
کوربن نے اس بات کی نشاندہی کی کہ اسرائیلی جنگ میں شہید ہونے والوں کی تعداد 61,000 سے تجاوز کر گئی ہے۔ اس تعدادا میں لاپتا افراد بھی شامل ہیں۔
"کم از کم 110,000 افراد، یا ہر 20 افراد میں سے ایک زخمی ہے اور ایک اندازے کے مطابق 92 فیصد ہاؤسنگ یونٹس تباہ ہوچکے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی حکام بنجمن نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوو گیلانٹ بین الاقوامی فوجداری عدالت کو جنگی جرائم اور انسانی جرائم کے ارتکاب کے الزام میں مطلوب ہیں۔