غزہ – مرکز اطلاعات فلسطین
اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے غزہ کی پٹی سےفلسطینی شہریوں کو جبری طور پر بے گھر کرنے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پٹی کی تعمیر نو کے کسی بھی منصوبے میں تعاون کے لیے تیار ہیں۔ بشرطیکہ تعمیر نو کے منصوبے میں فلسطینی قوم کے مسلمہ حقوق کی ضمانت دی جائے۔ فلسطینی مزاحمت کے حقوق کا دفاع کیا جائے اور فلسطینیوں کے لیےایک ایسے منصفانہ حل کے حصول کی کوشش کی جائے جو خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام کی راہ ہموار، القدس کی آزادی کی ضمانت دے اور ہمارے بے گھر فلسطینی بھائیوں کو ان کے اپنے علاقوں اور گھروں میں جانے اور آباد ہونے کا حق دیا جائے۔
حماس کی قیادت کونسل کے سربراہ محمد درویش نے عرب سربراہ اجلاس اور عرب ممالک کے رہنماؤں کو بھیجے گئے ایک پیغام میں کہا کہ ان کی جماعت کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کے بقیہ مراحل کو مکمل کرنے کی ہرممکن کوشش کی ہے اور اس کے لیے ہر ممکن لچک کا مظاہرہ کیا، جس کے نتیجے میں ایک جامع اور مستقل جنگ بندی ممکن بنائی جا سکے ، قابض افواج کے مکمل انخلاء کو یقینی بنایا جا سکے اور تعمیر نو کا آغاز کیا جائے۔
محمد درویش نے عرب سربراہ اجلاس کے لیے حماس کے پیغام میں تحریک کے اس پختہ موقف کا اعادہ کیا کہ جنگ کے اگلے دن قومی اتفاق رائے اور برادر عرب ممالک حمایت کی بنیاد پر خالصتاً فلسطینی ہونا چاہیے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ حماس نے فلسطینیوں کی طرف سے متفقہ کسی بھی آپشن سے نمٹنے کے لیے اپنی مکمل تیاری کا اظہار کیا ہے، چاہے وہ ماہر ٹیکنوکریٹس اور فلسطینی پیشہ ور شخصیات پر مشتمل قومی اتفاق رائے سے حکومت تشکیل دے، یا عرب جمہوریہ مصر کے برادران کی طرف سے تجویز کردہ کمیونٹی سپورٹ کمیٹی تشکیل دے تاکہ غزہ کی پٹی کے معاملات کو علاقائی قوانین کے مطابق منظم کیا جا سکے۔
درویش نے حماس کی طرف سے غزہ کی پٹی کی سرزمین پر کسی بھی غیر فلسطینی منصوبے یا انتظامی شکل یا کسی بھی غیر ملکی افواج کی موجودگی کو مسلط کرنے کی کسی بھی کوشش کو مسترد کرنے پر زور دیا۔
انہوں نے حماس کی طرف سے فلسطینیوں کی صفوں میں ہمیشہ کے لیےاتحاد کی خواہش پر زور دیا۔ فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کو تمام فلسطینیوں کی حقیقی نمائندہ بنانے اقدامات پر زور دیا گیا۔ انہوں نے مختلف سطحوں پر عام انتخابات کے انعقاد اور جمہوری طرز ز حکومت کی طرف بڑھنے اور فلسطینی قوم کو اپنی نمائندہ قیادت خود منتخب کرنے پر زور دیا۔
درویش نے اپنے پیغام میں ہمارے فلسطینی عوام کو بے گھر کرنے کے منصوبے کو مسترد کرتے ہوئے متحدہ عرب پوزیشن کے لیے تحریک کی انتہائی قدردانی کا اظہار کیا، خاص طور پر عرب جمہوریہ مصر اور ہاشمی سلطنت اردن کی پوزیشن۔
انہوں نے کہا کہ امریکی اور صہیونی وحشیانہ منصوبہ اور دیگر منصوبوں کا مقصد ہمارے فلسطینی عوام کو بے گھر کرنا، مغربی کنارے کا الحاق، بستیوں کو مضبوط کرنا اور مسجد اقصیٰ کو کنٹرول کرنا ہے۔ یہ وہ جرائم ہیں جو صرف ہمارے لوگوں کو نشانہ نہیں بناتے بلکہ انسانیت کے خلاف جرم ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس منصوبے کا مقابلہ کرنے میں اولین ترجیح اپنے مصیبت زدہ لوگوں کو ریلیف فراہم کرنا اور قابض دشمن کو اس کی تمام شرائط اور مراحل میں جنگ بندی معاہدے کی پاسداری کرنے اور انسانی پروٹوکول پر عمل درآمد پر مجبور کرنے کے لیے ہر طرح سے کام کرنا ہے۔
حماس کی قیادت کونسل کے سربراہ نے "تمام عرب ممالک پر زور دیا کہ وہ غزہ کی پٹی کی تعمیر نو میں مؤثر طریقے سے حصہ لیں، کیونکہ یہ ہمارے عوام کی استقامت کو مضبوط بنانے، انہیں اپنے وطن میں قائم رکھنے اور نقل مکانی یا فلسطینیوں کی زمین کو خالی کرنے کے کسی بھی منصوبے پر عمل درآمد کو روکنے کے لیے سب سے اہم قدم ہے۔”