جنیوا – مرکزاطلاعات فلسطین
یورو میڈیٹرینین ہیومن رائٹس مانیٹر نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے یورپی پارلیمنٹ کے دو اراکین کو اسرائیلی جرائم کو مسترد کرنے کے موقف کی وجہ سے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں داخل ہونے سے روکنا من مانی اور ایک غیر منصفانہ اقدام ہے، لیکن یہ یورپی موقف کا فطری نتیجہ ہے جو ان جرائم میں ملوث ہے اور بعض اوقات اسرائیل کے خلاف جرائم میں ملوث ہے۔
یورو میڈیٹرینین ہیومن رائٹس مانیٹر نے ایک پریس ریلیز میں کہا ہے کہ اسرائیلی حکام نے یورپی یونین کے سربراہ اور یورپی پارلیمنٹ میں فلسطینی وفد کی رکن پارلیمنٹ لین بوئلان اور رکن پارلیمنٹ ریما حسن کو بن گوریون ایئرپورٹ پہنچنے پر فلسطینی علاقوں میں داخل ہونے سے روک دیا اور انہیں یورپ واپس لوٹا دیا جو کہ اسرائیل اور اسرائیلی میڈیا کےطنز اور مذاق کا نشانہ بنی ہیں۔
یورو-میڈیٹیرینین ہیومن رائٹس مانیٹر نے وضاحت کی کہ یہ فیصلہ اسرائیلی فیصلہ سازوں کی طرف سے بنیادی انسانی حقوق کی توہین کو ظاہر کرتا ہے، جس میں آزادی رائے اور اظہار رائے اور نقل و حرکت کی آزادی بھی شامل ہے۔اسرائیلی حکام کی طرف سے مقبوضہ علاقوں میں فلسطینیوں پر کسی بھی قسم کی آزادی سے متعلق حقائق کو روکنے کے لیے بلیک آؤٹ اور منظم پابندیوں کی پالیسی پر اصرار ہے۔ انسانی حقوق کے کارکنوں، آزاد تحقیقاتی ٹیموں، سیاست دانوں، صحافیوں اور اس کی پالیسیوں کے مخالف کارکنوں کو دبانے کی کوشش ہے جو صہیونی جنگی مجرموں کے جرائم کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
یورو-میڈیٹیرینین ہیومن رائٹس مانیٹر نے مزید کہا کہ یہ صوابدیدی اقدام فلسطینی سرحدوں پر اسرائیل کے مسلط کردہ غیر قانونی کنٹرول کی بھی عکاسی کرتا ہے، کیوں کہ وہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے اندر اور باہر نقل و حرکت پر اپنے مکمل تسلط سے فائدہ اٹھاتا ہے، یہ نسل پرستی کے جرم کے ایک حصے کے طور پر فلسطینیوں کے ساتھ ساتھ ان کے فطری حقوق سے باہر کی عالمی برادری کے خلاف بھی جرائم کا مرتکب ہو رہا ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ ’رکن پارلیمنٹ ‘ حسن کو فلسطینی علاقوں میں داخل ہونے سے روکنا ڈاسپورا میں فلسطینی پناہ گزینوں کو نشانہ بنانے اور ان پر ظلم کرنے کی منظم اسرائیلی پالیسی کی توسیع ہے، نہ صرف انہیں ان کی زمینوں پر واپسی کے جائز حق سے محروم کر کے، بلکہ ان کی مدد کو آنے والوں پر من مانی پابندیاں لگا کر انہیں جارحیت کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔