چهارشنبه 30/آوریل/2025

قیدیوں کی رہائی روکنا اسیران کے حقوق پر اسرائیل کا منظم ڈاکہ ہے:حماس

اتوار 23-فروری-2025

مرکزاطلاعات فلسطین

اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے فلسطینی قیدیوں کی رہائی کو ملتوی کرنے کے غاصبانہ صیہونی فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ اس فیصلے سے ایک بار پھر غاصب دشمن کی طرف سے اسیران کے حقوق پر ڈاکہ زنی اور اپنی ذمہ داریوں سے انحراف کا پتہ چلتا ہے۔ حماس نے ثالث ممالک پر زور دیا کہ وہ مداخلت کرتے ہوئے فلسطینی اسیران کی رہائی کو یقینی بنانے کے لیے کردار ادا کریں۔

حماس کے پولیٹیکل بیورو کے رکن عزت الرشق نے اتوار کے روز ایک پریس بیان میں کہا کہ قابض ریاست کا یہ دعویٰ کہ "اسرائیلی قیدیوں کی حوالگی کی تقریب ذلت آمیز ہے” سراسر جھوٹا دعویٰ اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی روکنے کا گھٹیا منصوبہ ہے جس کا مقصد معاہدے کے تحت اپنی ذمہ داریوں سے فرار اختیار کرنا ہے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ اصل توہین وہ ہے جو ہمارے قیدیوں کو رہائی کے عمل کے دوران اٹھانا پڑتی ہے۔ انہیں مارا پیٹا جاتا ہے، تشدد کیا جاتا ہے اور جان بوجھ کر آخری لمحات تک ان کی تذلیل کی جاتی ہے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ فلسطینی قیدیوں کو ہاتھ باندھ کر اور آنکھوں پر پٹی باندھ کر رہا کیا جاتا ہے اور ان کے اہل خانہ کو دھمکیاں دی جاتی ہیں کہ وہ اپنے رہائی پانے والے بیٹوں کے استقبال کے لیے کوئی تقریب منعقد نہ کریں۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ نیتن یاہو کا فیصلہ معاہدے میں خلل ڈالنے کی دانستہ کوشش کی عکاسی کرتا ہے۔ اس کی شرائط کی واضح خلاف ورزی کی نمائندگی کرتا ہے اور اپنی ذمہ داریوں کو نافذ کرنے میں مجرمانہ کوتاہی کا ثبوت ہے۔

انہوں نے ثالث ممالک اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں اور معاہدے پر عمل درآمد کے لیے قابض حکومت پر دباؤ ڈالیں اور قیدیوں کو بغیر کسی تاخیر کے رہا کیا جا سکے۔

خیال رہے کہ گذشتہ شام قابض صہیونی حکومت نے جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کے ایک حصے کے طور پر فلسطینی قیدیوں کی ساتویں کھیپ کی رہائی غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی تھی۔

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر نے کہا کہ فلسطینی قیدیوں کی رہائی کو ملتوی کرنے کا فیصلہ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے دوران ان کے ساتھ ذلت آمیز سلوک ترک کرنے کی ضمانت نہیں دی جاتی۔

مختصر لنک:

کاپی