مقبوضہ بیت المقدس ۔مرکزاطلاعات فلسطین
قابض اسرائیلی قیدیوں کے اہل خانہ نے اپنے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو پر غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے اور قیدیوں کے تبادلے میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام عائد کیا ہے۔ انہوں نے اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کی جانب سے تبادلے کی پیشکش کو قبول کرنے کا مطالبہ کیا جس میں ایک ساتھ تمام باقی قیدیوں کو شامل کیا جائے۔
قیدیوں کی فیملیز نے ہفتے کی شام تل ابیب میں ایک احتجاجی مظاہرے کے دوران مشترکہ بیان میں کہا کہ "نیتن یاہو مغوی کی قیمت پر اپنے اتحادی شراکت داروں کو خوش کرنے کے لیے تبادلے کے معاہدے میں رکاوٹیں ڈال رہے ہیں”۔
انہوں نے مزید کہا کہ "ہماری حکومت جو حقیقت سے دور ہے، عوام کی مرضی کے خلاف کام کر رہی ہے اور ایک جامع معاہدہ کرنے کے بجائے جنگ میں واپس آنے کی دھمکی دے رہی ہے۔ نیتن یاہو کو بغیر کسی تاخیر کے تمام قیدیوں کو واپس کرنا چاہیے”۔
قیدیوں کی فیملیز نے کہا کہ "حماس جنگ کے خاتمے کے بدلے میں قیدیوں کو ایک ساتھ واپس کرنے کے لیے تیار ہے۔اسرائیل کو اس بات پر متفق ہونا چاہیے۔ساٹھ سے زائد قیدی 505ویں دن سے بھی غزہ کے جہنم میں ہیں”۔
انیس جنوری کو حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ اپنے پہلے مرحلے میں نافذ ہوا، جو غزہ کی پٹی کے خلاف 15 ماہ سے زائد عرصے تک جاری رہنے والی تباہی کی جنگ کے بعد 6 ہفتوں تک جاری رہے گا۔ جس کے نتیجے میں 160,000 سے زائد افراد شہید اور زخمی ہوئے، جن میں سے زیادہ تر بچے اور خواتین ہیں۔