مغربی کنارہ – مرکزاطلاعات فلسطین
اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) نے فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کی جانب سے قومی ہیرو قدورہ فارس کو قبل از وقت جبری طور پر ریٹائر کرنے کے فیصلے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اس فیصلے کو فلسطینی اسیران، شہداء اور زخمیوں کے خاندانوں کے خلاف دشمنی قرار دیا۔
حماس نے ایک اخباری بیان میں کہا کہ قومی آوازوں کو خاموش کرنے اور ان تمام لوگوں کو سزا دینے کی کوشش جو قیدیوں، شہداء اور ان کے حقوق کے ساتھ کھڑے ہیں اتھارٹی کی طرف سے روا رکھے جانے والے جبر اور اخراج کی روش کی عکاسی کرتی ہے، اس طرح کے فیصلے قومی استحکام کے برعکس ایک خطرناک انحراف اور صہیونی اور امریکی حکم ناموں کے سامنے سر تسلیم خم کرنا ہے جو قیدیوں کی جدوجہد اور ان کے منصفانہ مقصد کو نشانہ بناتے ہیں۔
حماس نے قدورہ فارس کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے تمام آزاد اور زندہ ضمیر لوگوں جو قیدیوں اور ان کے اہل خانہ کے حقوق کی خلاف ورزی کو مسترد کرتے ہیں پر زور دیا کہ وہ فلسطینی اتھارٹی کےاس انتقامی حربے کو مسترد کردیں۔
خیال رہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے ایک صدارتی حکم نامہ جاری کیا جس میں اس نے عبدالقادر حمید المعروف قدورہ فارس کو قیدیوں، شہداء اور زخمیوں کے خاندانوں کے مالی وظائف منسوخ کرنے کو مسترد کرنے پر فلسطینی محکمہ امور اسیران کے سربراہ کے عہدے سے برطرف کر دیا گیا۔
گذشتہ پیر کو عباس نے ایک حکم نامہ جاری کیا جس میں قیدیوں، شہداء اور زخمیوں کے اہل خانہ کو مالی الاؤنسز کی ادائیگی کے نظام سے متعلق قوانین اور ضوابط کے آرٹیکلز کو منسوخ کر دیا گیا اور ان الاؤنسز کی ادائیگی کے اختیارات فلسطینی قومی ادارہ برائے اقتصادیات کو منتقل کر دیےتھے۔
گذشتہ منگل کو ایک پریس کانفرنس کے دوران قدورہ فارس نے ایک قانون جاری کرنے کے فیصلے پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس نوعیت کے فیصلے پر اسیران امور کے محکمے کو مشورے میں شامل نہیں کیا گیا۔