رام اللہ – مرکز اطلاعات فلسطین
قابض اسرائیلی وزیر خزانہ بزلئیل سموٹرچ نے فلسطینی اتھارٹی کے لیے جمع کی گئی ٹیکس کی 320 ملین شیقل رقم ضبط کر کے فلسطینی قوم کے مالی وسائل پر ایک نیا ڈاکہ مارا ہے۔ صہیونی وزیر کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کی رقوم ہلاک ہونے والے صہیونیوں کے خاندانوں کو منتقل کیا جائے گا۔
اسرائیلی آرمی ریڈیو کے مطابق سموٹرچ نے کہا کہ یہ قدم ان اقدامات کے سلسلے کا حصہ ہے جس کا مقصد فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے فلسطینی کارروائیوں اور ’مجرموں‘ کے اہل خانہ کی مالی امداد کو روکنا ہے۔
ان اقدامات میں غزہ کی پٹی میں رقوم کی منتقلی کو منجمد کرنا اور فلسطینی قیدیوں کو ادائیگیوں کو روکنا بھی شامل ہے۔
سموٹرچ نے فلسطینی اتھارٹی کے سالانہ مالیاتی اخراجات کا جائزہ لینے کے لیے ایک ٹیم تشکیل دینے کا اعلان کیا۔ اس نے کہا کہ اب ہم اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کررہے ہیں تاکہ فلسطینی شہدا یا قیدیوں کے اہل خانہ پر کوئی رقم خرچ نہ ہو۔
سموٹرچ نے نشاندہی کی کہ فلسطینی اتھارٹی کے مالی اخراجات کا سالانہ جائزہ لینے کا منصوبہ ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ قیدیوں کی تنخواہوں یا شہداء کے خاندانوں کو فنڈز فراہم نہ کیے جائیں۔
سنہ2026ء کے اوائل میں ایک رپورٹ پیش کی جائے گی جس کا جائزہ لیا جائے گا کہ آیا فلسطینی اتھارٹی نے ان شرائط کی تعمیل کی ہے، اور اس کے بعد یہ فیصلہ کیا جائے گا کہ ٹیکس کی منتقلی جاری رہے گی یا نہیں۔
سموٹرچ نے مزید کہا کہ وہ مساجد، سکولوں اور میڈیا میں "فنڈنگ ” کو روکنے کے لیے اقدامات کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ان شعبوں کو اتھارٹی کی طرف سے فراہم کی جانے والی مالی امداد کو روکنے کا منصوبہ تیار کیا جا رہا ہے۔