شنبه 15/مارس/2025

طبی سامان کی کمی کی وجہ سے ہمارے 40 فی صد گردوں کے مریض دم توڑ گئے:ابو سلمیہ

پیر 17-فروری-2025

غزہ – مرکزاطلاعات فلسطین

غزہ کے الشفاء میڈیکل کمپلیکس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد ابو سلمیہ نے کہا ہے کہ ہسپتالوں میں طبی سامان کی کمی کی وجہ سے گردے کے امراض کے تقریباً 40 فیصد مریض جاں بحق ہو چکے ہیں۔

ابو سلمیہ نے اتوار کو اخباری بیانات میں وضاحت کی کہ جنگ بندی کے بعد سے پٹی کی جنوبی گورنریوں سے لاکھوں بے گھر افراد کی واپسی کے باوجود شمالی غزہ کی پٹی میں مریضوں کے لیے صرف 3 انتہائی نگہداشت کے بستر اوr صرف 20 گردوں کے ڈائیلاسز مشینں ہیں۔

ابو سلمیہ نے تصدیق کی کہ انتہائی نگہداشت میں بہت سے مریض اور قبل از وقت پیدا ہونے والے بچے آکسیجن سلنڈر کی کمی کی وجہ سے مر جاتے ہیں، انہوں نے کہا کہ آکسیجن سلنڈر بھرنے کے لیے صرف ایک سٹیشن ہے اور یہ بمشکل کام کر رہا ہے۔

ابو سلمیہ نے اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی معاہدے میں انسانی ہمدردی کے پروٹوکول کی مسلسل خلاف ورزی کے بارے میں خبردار کیا۔قابض
ریاست نے نے براہ راست قتل عام روکا ہے مگر وہ اب بھی بالواسطہ قتل عام کر رہا ہے۔

انہوں نے وضاحت کی کہ قابض فوج نے طیاروں اور میزائلوں کے ذریعے براہ راست قتل کو روک دیا ہے، لیکن وہ انسانی ہمدردی کے پروٹوکول میں طے شدہ اصولوں کے خلاف غزہ کی پٹی، خاص طور پر غزہ شہر اور اس کے شمال کے ہسپتالوں میں آکسیجن اسٹیشنوں کے داخلے کو روک کر بالواسطہ قتل عام جاری رکھے ہوئے ہے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ غزہ اور شمال کے کچھ ہسپتالوں نے جزوی طور پر کام دوبارہ شروع کر دیا ہے۔الشفاء، انڈونیشیا، معامدانی ، العودہ، جنرل سروس، الرنتیسی چلڈرن ہسپتال جزوری طور پر بحال ہوئے ہیں۔

اتوار کو غزہ میں وزارت صحت نے اعلان کیا کہ قابض فوج کی جانب سے تباہی کی جنگ کے دوران 10 مرکزی اسٹیشنوں کو جلانے اور تباہ کرنے کی وجہ سے پٹی کےہسپتالوں میں آکسیجن کی شدید کمی ہے۔

وزارت صحت نے ایک بیان میں وضاحت کی کہ تباہ ہونے والے 10 اسٹیشنز میں مریضوں کی ضروریات کے علاوہ آپریشنز، انتہائی نگہداشت، ایمرجنسی اور نرسری جیسے اہم محکموں کی آکسیجن کی ضروریات پوری کر رہے تھے۔

قابل ذکر ہے کہ قابض فوج نے غزہ کی پٹی کے 38 اسپتالوں میں سے 34 اسپتالوں کو جنگ کے دوران تباہ کردیا جب کہ صرف 4 اسپتالوں کو نقصان پہنچنے کے باوجود محدود صلاحیت کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔

اسرائیلی بمباری کی وجہ سے غزہ کی پٹی میں 80 مراکز صحت مکمل طور پر ختم ہو گئے، 162 دیگر طبی ادارے تباہ ہو گئے اور 136 ایمبولینسیں تباہ ہو گئیں، جس کی وجہ سے طبی ٹیموں کی صلاحیتوں کو شدید فالج کا سامنا کرنا پڑا۔

مختصر لنک:

کاپی