غزہ – مرکزاطلاعات فلسطین
اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے اسرائیلی حکومت کی طرف سے غزہ میں جنگ بندی پر عمل درآمد میں تاخیر اور جان بوجھ کر مسائل کو الجھانے کی وجہ سے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
حماس کے ترجمان حازم قاسم نے کہا ہے کہ اسرائیل اب بھی موبائل گھروں(شیلٹرز) غزہ میں داخلے کی اجازت نہ دے کر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کر رہا ہے اور اس کی بنیاد نئی امریکی انتظامیہ کے موقف اور غزہ کی پٹی سے فلسطینیوں کو بے گھر کرنے کے منصوبے پر ہے۔
قاسم نے زور دے کر کہا کہ قابض حکومت کے سربراہ بنجمن نیتن یاہو موبائل گھروں اور بھاری سامان کے داخلے کی اجازت دینے سے انکار کرتے ہیں جو ملبے کو ہٹانے اور لاشوں کو نکالنے میں مشکلات میں اضافہ کررہے ہیں۔
حماس کے ترجمان نے الجزیرہ کی طرف سے رپورٹ کیے گئے بیانات میں زور دیا کہ نیتن یاہو کا گذشتہ ہفتے کے دوران ثالثوں سے اپنے وعدوں سے پیچھے ہٹنا نئی امریکی انتظامیہ کے موقف، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکیوں اور فلسطینیوں کو بے گھر کرنے کے ان کے منصوبوں پر مبنی ہے۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے ساتھ ملاقات کے اختتام پر نیتن یاہو نے ٹرمپ کی دھمکی آمیز زبان کو دہراتے ہوئے کہا کہ اگر اسرائیلی قیدیوں کو واپس نہ کیا گیا تو اسرائیل غزہ پر جہنم کے دروازے کھول دے گا۔
اسرائیلی براڈکاسٹنگ اتھارٹی نے اتوار کے روز کہا کہ نیتن یاہو نے سکیورٹی سروسز کے رہنماؤں کے ساتھ مشاورت کے بعد غزہ میں موبائل ہومز اور بھاری آلات کے داخلے کو روکنے کا فیصلہ کیا۔
حماس کے ترجمان نے موجودہ امریکی انتظامیہ کے موقف پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جنگ بندی کا معاہدہ اور اس کے تین مراحل میں اس پر عمل کرنے والا فریم ورک سابق صدر جو بائیڈن کی سربراہی میں امریکی انتظامیہ کی طرف سے تجویز کردہ ایک خیال تھا، "اور جب تک معاملات معاہدے کے مطابق آگے بڑھ رہے ہیں، اس میں تبدیلی اور ترمیم کے بارے میں بات کرنا غیر معقول ہے”۔
امریکی صدر نے چند روز قبل دھمکی دی تھی کہ اگر حماس نے ہفتے کی شام سے پہلے اپنےہاں زیر حراست تمام اسرائیلی قیدیوں کو رہا نہ کیا تو وہ غزہ پر جہنم کے دروازے کھول دیں گے، لیکن ڈیڈ لائن ختم ہو گئی۔ حماس نے جنگ بندی معاہدے کے تحت تین اسرائیلیوں کو رہا کیا ہے۔