پنج شنبه 20/مارس/2025

امریکہ: 90 تنظیموں نے ٹرمپ پر قبضے کے منصوبے کوسنگین جرم قرار دے کر مسترد کردیا

بدھ 12-فروری-2025

واشنگٹن – مرکزاطلاعات فلسطین

امریکہ اور دنیا بھر کے 90 اداروں اور تنظیموں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے غزہ کی پٹی سے فلسطینیوں کو بے گھر کرنے کے منصوبے کو فلسطینیوں کی نسلی تطہیر قرار دیتے ہوئے اس کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کا منصوبہ بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔

تنظیموں نے ٹرمپ کے بیانات کی مذمت کرتے ہوئے ایک بیان پر دستخط کیے جس میں انہوں نے غزہ کے لوگوں کو بے گھر کرنے اور غزہ پر قبضے کے منصوبے کو مسترد کردیا ہے۔

دستخطی مہم میں شامل تنظیموں نے اس بات کی نشاندہی کی کہ ٹرمپ کے بیانات چوتھے جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی ہیں جس کے آرٹیکل 49 میں واضح طور پر لکھا ہے کہ "انفرادی یا بڑے پیمانے پر زبردستی منتقلی کے ساتھ ساتھ شہری آبادی کو جلاوطن کرنا، انہیں اپنے علاقے میں یا کسی دوسرے ملک کے علاقے تک ان کی مرضی کے خلاف جبری منتقل کرنا قطعی طور پر ممنوع ہیں‘۔

دستخط کنندگان میں کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز (CAIR)، فزیشنز اگینسٹ جینوسائیڈ، الائنس آف پروگریسو ڈیموکریٹس، جیوز فار پیس، چرچز فار پیس، فزیشنز اگینسٹ جینوسائیڈ، نائن الیون فیملیز فار اے پیس فل ٹومارو، اور رائٹس فورم شامل ہیں۔

ان تنظیموں نے اس بات پر زور دیا کہ غزہ کی پٹی جس میں لاکھوں فلسطینی آباد ہیں مسلسل بمباری اور برسوں سے مسلط محاصرے کے نتیجے میں تباہ کن انسانی حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔ انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ طاقت کے ذریعے خطے کے آبادیاتی نقشے کو دوبارہ کھینچنے کی کسی بھی کوشش کے خلاف سخت موقف اختیار کرے۔

بیان میں لکھا گیا کہ "ہم غزہ سے فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کے لیے کسی بھی کوشش یا اقدام اور کسی بھی کال کی مذمت اور مخالفت کرتے ہیں۔ مصر، اردن، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر، فلسطینی اتھارٹی اور عرب لیگ کی طرف سے جاری کردہ بیان کی حمایت کرتے ہیں، جنہوں نے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کو مسترد کیا ہے‘۔

تنظیموں نے اس بات پر زور دیا کہ امریکہ کو غزہ میں فلسطینی عوام پر اپنے فیصلے مسلط کرنے اور دوسرے ممالک کو ان کی نقل مکانی میں حصہ لینے پر مجبور کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔کسی بھی عارضی نقل مکانی کو قابض اسرائیل مستقل جلاوطنی کے لیے استعمال کر سکتا ہے”۔

انہوں نے کہا کہ”اگرچہ ہم اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ اسرائیل کی طرف سے ہونے والی تقریباً مکمل تباہی کی وجہ سے غزہ کے لوگوں کی فوری انسانی ضروریات کو پورا کرنا مشکل ہو سکتا ہے مگرہم اس بات پر زور دیتے ہیں کہ اگر غزہ کے اندر ضروری خدمات فراہم نہیں کی جا سکتی ہیں، تو اس کے باشندوں کو فلسطین کی تاریخی سرحدوں کے اندر ان تک رسائی کے قابل ہونا چاہیے اور ان کی واپسی کے حق کی ضمانت ہونی چاہیے”۔

تنظیموں نے مغربی کنارے میں آبادکاروں کے تشدد اور اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں اضافے پر بھی اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا جس کے نتیجے میں درجنوں فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ کارروائیاں اس حکمت عملی کا اٹوٹ حصہ ہیں جس کا مقصد غزہ اور تاریخی فلسطین کے دیگر تمام فلسطینی علاقوں کو فلسطینیوں کے لیے ناقابل رہائش بنانا اور نسلی صفائی کے عمل کو آگے بڑھانا ہے۔

تنظیموں نے اپنے بیان کا اختتام یہ کہتے ہوئے کیا کہ "فلسطین فلسطینی عوام کی سرزمین ہے۔ ان کی نقل مکانی میں شرکت، سہولت کاری یا مدد کرنا بین الاقوامی قانون کے ہر اصول کی خلاف ورزی اور قوانین پر مبنی بین الاقوامی نظام کو مجروح کرنے کا باعث بنے گا۔

یہ بیان ٹرمپ کے بیانات پر بین الاقوامی سطح پر شدید تنقید کی لہر کے دوران سامنے آیا ہے، جب کہ اقوام متحدہ، عرب ممالک، چین، یورپی ممالک اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس طرح کے مطالبات کو مسترد کرتے ہوئے اس سمت میں کسی بھی عملی قدم کے تباہ کن نتائج کی تنبیہ کی ہے۔

مختصر لنک:

کاپی