واشنگٹن – مرکزاطلاعات فلسطین
غزہ کی پٹی میں جنگ کے اہداف کے حوالے سے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے بیان کے جواب میں پینٹاگان میں مشرق وسطیٰ کی سابق مشیر یاسمین ال جمال نے کہا ہے کہ حماس بطور تنظیم "فوجی طور پر تباہ نہیں ہو سکتی کیونکہ یہ ایک نظریاتی تنظیم ہے”۔
الجمال نے امریکی ’سی این این‘ نیٹ ورک کے ساتھ ایک انٹرویو میں مزید کہا کہ "ایسا لگتا ہے کہ نیتن یاہو دھوکہ دینے کی کوشش کر رہے ہیں کیونکہ انہوں نے دوسرے مرحلے کے حوالے سے نیک نیتی کے ساتھ مذاکرات میں داخل ہونے کے لیے اسرائیل کی تیاری پر بات نہیں کی”۔
ساتھ ہی الجمال نے نشاندہی کی کہ قابض اسرائیلی کو اب ایسی رعایتیں دینی ہوں گی جنہیں اس نے "بڑی اور مکمل طور پر نیتن یاہو کے سخت گیر دائیں بازو کے اتحادیوں کی خواہش کے برعکس قرار دیا ہے”۔ انہوں نے کہا کہ وہ "غزہ سے اسرائیلی افواج کے انخلاء اور جنگ کو مستقل طور پر ختم کرنے کے عزم” میں جھوٹ بولتے ہیں۔
نیتن یاہو نے کہا تھا کہ "سعودی عرب کے پاس فلسطینیوں کے لیے ایک ریاست فراہم کرنے کے لیے کافی زمین موجود ہے”۔ نیتن یاھو نے یہ بات اس وقت کی جب مملکت نے کہا کہ وہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کیے بغیراسرائیل سے تعلقات قائم نہیں کرے گا۔
نیتن یاہو نے کہا کہ "صدر ٹرمپ نے مجھ سے مکمل اتفاق کیا کہ ہم تمام قیدیوں کو واپس لانے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے، لیکن حماس کی موجودگی برداشت نہیں ہوگی”۔ انہوں نے مزید کہا کہ "ہم تمام قیدیوں کو واپس لانے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے، اور ان کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے یہ ثالثوں کو پیغام پہنچانے کے لیے وفد کو قطر بھیجنے کی ہدایت کی ہے”۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کل ہفتے کی شام اعلان کیا کہ وہ غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کے دوسرے مرحلے پر مذاکرات کرنے کے مقصد سے ایک وفد دوحہ بھیجیں گے۔ دریں اثنا اسرائیلی اپوزیشن لیڈر یائر لپیڈ نے مطالبہ کیا کہ "وفد کو معاہدے کو مکمل کرنے کا مکمل اختیار دیا جائے”۔