غزہ – مرکزاطلاعات فلسطین
غزہ کی پٹی میں قابض اسرائیلی قیدیوں کی چوتھی کھیپ کو فلسطینی مزاحمت کاروں اور اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز کی جانب سے ریڈ کراس کے حوالے کرنے کے دوران الشاطی کیمپ بٹالین کے کمانڈر بھی موجود تھے۔ قابض فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے الشاطی کیمپ کے بٹالین کمانڈر ھیثم الحوجری کو قتل کردیا تھا۔
شہر کے مغرب میں غزہ کی بندرگاہ میں ہونے والے قیدیوں کے تبادلے کے عمل کے دوران حماس کے عسکری ونگ میں الشاطی بٹالین کے کمانڈر ہیثم الحوجری امریکی شہریت رکھنے والے اسرائیلی قیدی کیتھ شمونسل کے حوالے کرنے کے لیے پلیٹ فارم پر نمودار ہوئے۔
قابض اسرائیلی فوج کے ترجمان نے اس سے قبل دسمبر 2023ء میں اعلان کیا تھا کہ الحوجری کو ایک فضائی حملے میں شہید کردیا لیکن آج وہ اسرائیلی قیدی کو حوالے کرنے کی تقریب میں نمودار ہوئے اور اس عمل کی خود نگرانی کی۔
اسرائیلی قیدی کی حوالگی کے دوران الشاطی بٹالین کے درجنوں جنگجو الحوجری کے ساتھ ساتھ غزہ شہر میں موجود دیگر بٹالین جن میں التفاح بٹالین اور غزہ شہر میں القسام سے وابستہ دیگر بٹالین کے ساتھ نمودار ہوئے۔
جنگی قیدی کو ریڈ کراس کے حوالے کرنے القسام نے ایک اسرائیلی فوجی جیپ استعمال کی جو اس نے 7 اکتوبر 2023ء کے حملے میں مال غنیمت کے طورپر حاصل کی تھی۔ اسے آج ہفتے کے روز غزہ کی بندرگاہ پر اسرائیلی نژاد امریکی قیدی کی حوالگی کی تقریب کے دوران استعمال کیا۔ گیا۔
القسام بریگیڈ قابض اسرائیل کو براہ راست اور بالواسطہ پیغامات بھیجنے کے لیے اسرائیلی قیدیوں کی حوالگی کی تقریبات منعقد کرتے ہیں۔ چاہے قیدی کوئی بھی ہو اور اس کی حیثیت کچھ بھی ہو۔
اس واقعے کو بیت حانون بٹالین کے کمانڈر حسین فیاض کے واقعے کے بعد دوسرا واقعہ سمجھا جاتا ہے جو قابض اسرائیلی فوج کی انٹیلی جنس معلومات کی غلط فہمی کو ظاہر کرتا ہے۔ قابض فوج نے فیاض کو بھی شہید کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
چند روز قبل قابض فوج نے اعتراف کیا تھا کہ اس نے گذشتہ مئی میں القسام بریگیڈز میں بیت حنون بٹالین کے کمانڈر حسین فیاض کو قتل نہیں کیا تھا، جب کہ سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو کے بعد ظاہر ہوا کہ وہ زندہ ہے۔
پندرہ ماہ کی جنگ اور نسل کشی کے دوران قابض فوج اور حکومت حماس کے عسکری ونگ کی 24 بٹالینز کو ختم کرنے اور انہیں باقاعدہ بٹالین سے انفرادی طور پر کام کرنے والے منتشر گروپوں میں تبدیل کرنے کا دعویٰ کیا تھا تاہم ان دو بٹالینز کے کمانڈروں کے زندہ ہونے نے صہیونی دشمن کے دعووں کی قلعی کھول دی ہے۔