قاہرہ – مرکزاطلاعات فلسطین
اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے بیرون امور کے سربراہ خالد مشعل نے کہا ہے کہ اسرائیلی زندانوں سے رہا ہونے والے قیدی قابض دشمن کی جیلوں کے اندر جدوجہد کے مرحلے سے باہر جدوجہد کے ایک نئے مرحلے کی طرف بڑھ رہے ہیں کیونکہ ان کا فرض ہے کہ وہ فلسطینی کاز کا دفاع کرتے رہیں۔
خالد مشعل نے مصر جلاوطن کیے گئے قیدیوں کو قابض دشمن کی جیلوں کے چنگل سے آزاد ہونے پر مبارکباد پیش کی اور اس بات پر زور دیا کہ ان کی آزادی شہداء کی قربانیوں اور غزہ کے استقامت کی بدولت حاصل ہوئی ہے، جس میں فلسطینی قومی جدوجہد کی تمام علامتیں مجسم ہیں۔
قاہرہ میں سابق اسیران کے اعزاز میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کے دوران خالد مشعل نے زور دے کر کہا کہ غزہ کے شہداء کا خون فلسطینیوں کی گردنوں پر ایک "نیا قرض” بن گیا ہے۔ یہ ایک مشعلِ راہ رہے گا جو آزادی کے راستے کو روشن کرتی ہے۔
مشعل نے رہائی پانے والے قیدیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے آزادی کی روح، اس کی خوشبو اور اس کی شان میں سانس لی ہے۔ یہ کامیابی آزادی کی خاطر جان دینے والے شہداء اور قائدین کی قربانیوں کے بغیر ممکن نہیں تھی۔ ان کی رہائی میں حماس کی قیادت بالخصوص شہید اسماعیل ہنیہ، ،شہید یحییٰ السنوار، اور شہید صالح العاروری کا پاک خون بھی شامل ہے۔
خالد مشعل نے قیدیوں کو آزاد کرانے میں غزہ کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ طوفان الاقصیٰ کی جنگ "ایک زلزلہ تھا جس نے خطے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ غزہ نے بہت سے تصورات کو تبدیل کیا اور آزادی کی راہ پر امید کی روح بھیجی۔
انہوں نے وضاحت کی کہ غزہ تمام علامتوں کو مجسم کرتا ہے۔ وطن، زمین، حق واپسی ، طوفان الاقصیٰ اور القدس اس کا حصہ ہیں۔ یہ جنگ جنوب سے شمال کی طرف فلسطینیوں کی واپسی کے مکمل حق کے حصول کی طرف ایک قدم ہے۔
حماس کے بیرون ملک امور کےسربراہ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ غزہ فلسطینیوں کی گردنوں پر "ایک قرض ہے۔ انہوں نے امداد اور تعمیر نو کے مرحلے میں اس کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ”غزہ ہماری خاطر شہید ہوا اور ابھی تک زندہ ہے۔ ابھی تک جھنڈا اٹھا ئے ہوئے ہے اور اسے توڑا نہیں گیا ہے”۔
انہوں نے کہا کہ مغربی کنارہ خاص طور پر یروشلم اب بھی تنازعات کی سرزمین ہے کیونکہ قابض دشمن جنین، نابلس اورطولکرم میں اپنی جارحیت جاری رکھے ہوئے ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ مزاحمتی قوتیں غزہ کو چیلنجز کا سامنا کرنے میں تنہا نہیں چھوڑیں گی بلکہ مغربی کنارے میں جارحیت کا سامنا کرتے ہوئے اس کی حمایت جاری رکھیں گی۔
مشعل نے تمام مزاحمتی قوتوں پر زور دیا کہ وہ مغربی کنارے میں مزاحمت کو مضبوط کرنے کے لیے تخلیقی منصوبے اور پروگرام تیار کریں۔ دشمن کو پسپا کرکے
اس کے مذموم عزائم کو ناکام بنانے کی جدو جہد جاری رکھیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ قومی اتحاد ہی فتح حاصل کرنے کا راستہ ہے۔یہ اتحاد مسلمہ حقوق ، پالیسیوں اور پروگراموں پر اتفاق رائے پر مبنی ہونا چاہیے۔
خالد مشعل نے کہا کہ غزہ کی طرف سے آنے والا سیلاب فلسطینیوں کی طرف سے "جدوجہد اور سیاسی طوفان” کا مستحق ہے تاکہ وہ اپنے قومی اتحاد کو مجسم کر سکیں اور اپنی آزادی اور واپسی کے مقاصد کو حاصل کر سکیں۔
مشعل نے نشاندہی کی کہ "طوفان اقصیٰ ” نے قابض صہیونی دشمن کے مکروہ چہرے کو پوری دنیا کے سامنے آشکار کیا اور فلسطینی کاز کے لیے مزید بین الاقوامی حمایت حاصل کرنے میں اپنا کردار ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ "ہم نے طوفان الاقصی کی جنگ میں بہت زیادہ قیمت ادا کی، لیکن اس کے اسٹریٹجک اثرات غیرمعمولی ہیں۔ اس جنگ نے ثابت کر دیا کہ صیہونیوں کا دور ختم ہو چکا ہے۔