قاہرہ ۔ مرکزاطلاعات فلسطین
اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کی لیڈشپ کونسل کے صدر محمد درویش نے کہا ہے کہ معرکہ “طوفان الاقصیٰ” نے قابض اسرائیلی ریاست کے 76 سالہ ناقابل شکست ہونے کے گھمنڈ کو چکنا چور کر دیا ہے۔ اس جنگ نے مسئلہ فلسطین کو عالمی منظرنامے پر پھر سے اجاگر کر دیا ہے۔
یہ بات انہوں نے ’طوفان الاحرار‘ معاہدے کےتحت حال ہی میں صہیونی عقوبت خانوں سے رہائی پانے والے فلسطینی اسیران کے اعزاز میں منعقدہ ایک استقبالیہ تقریب سے خطاب میں کی۔ یہ فلسطینی طویل قید کے بعد رہا ہوئے اور انہیں قابض دشمن کے ساتھ معاہدے کے تحت فلسطین سے باہر بھیجا گیا ہے۔
محمد درویش نے کہا کہ ’بہادر فلسطینی عوام کا غزہ قابض صہیونی دشمن کی جنگی مشین کےسامنے سینہ سپر ہو کر کھڑے رہنا اورصبر و استقامت کا مظاہرہ کرنا عالمی مزاحمت اور چیلنج کی علامت بنا چکا ہے‘۔
انہوں نے اس فتح میں کردار ادا کرنے والے تمام افراد کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہاکہ “ہم ہر ہر اس شخص کو سلام پیش کرتے ہیں جو اس عظیم فتح میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا”۔
انہوں نے مزید کہا کہ قابض اسرائیل نے غزہ کے عوام کو صفحہ ہستی سے مٹانے کی ناپاک کوشش کی لیکن نتیجہ یہ نکلا کہ 15 ماہ کے طویل صبر، مزاحمت اور قربانیوں کے بعد ہماری قوم نے استقامت کی لازوال مثال قائم کی۔
“ان 15 مہینوں میں جب ہماری عوام نقل مکانی، بے گھر کیے جانے، مصائب اور بمباری کے طوفان میں گھری ہوئی تھی تب القسام بریگیڈز نے بہادری اور قائدانہ صلاحیت کا ثبوت دیتے ہوئے فلسطینی عوام کو کامیابی اور آزادی کی راہ دکھائی”۔
حماس رہ نما کہا کہ “یہ عظیم دن ثابت کر چکے ہیں کہ قابض اسرائیل ہماری عوام کے حوصلے اور یقین کو توڑنے میں ناکام ہو چکا ہے، جبکہ مزاحمت نے دشمن پر کاری ضرب لگائی ہے”۔
محمد درِویش نے مزید کہا کہ “طوفان الاقصیٰ” نے اہم پیغامات دیے، جن میں سب سے بڑا پیغام یہ ہے کہ ایک پختہ عقیدہ اور ایمان پر قائم مزاحمت (جھاد) ہی دشمن کا سامنا کر سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ “تاریخ ہمیں سکھاتی ہے کہ ہر بار فتح ان کےقدم چومتی ہے جو مزاحمت (جھاد) کا راستہ اختیار کرتے ہیں، چاہے دشمن کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو”۔
انہوں نے مزید کہا کہ “یہ جنگ قابض اسرائیل کی طاقت کے جھوٹے گھمنڈ کو بے نقاب کر چکی ہے۔ سات اکتوبر کو صرف ایک گھنٹے میں اسرائیلی نظام مفلوج ہو گیا تھا۔ پھر امریکہ کو اپنے طیارہ بردار بحری بیڑے اور اسلحے کی ترسیل کے ذریعے صہیونی ریاست کو بچانے کے لیے میدان میں کودنا پڑا‘‘۔
محمد درویش نے فلسطینی عوام کی قوتِ ارادی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ “ہماری قوم چاہے تعداد میں کم ہو، لیکن ان کا حوصلہ غیر متزلزل ہے۔ یہ بات دیکھ کر دشمن حیران رہ گیا کہ شمالی غزہ میں پہلے ہی دن 300,000 فلسطینی اپنے علاقوں میں واپس آ گئے۔ کیا ایسے لوگوں کو جلاوطن کیا جا سکتا ہے؟”
انہوں نے غزہ کےعوام کی قربانیوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ “آج غزہ صبر و استقامت کی ایک عالمی علامت بن چکا ہے۔”
حماس کی قیادت کونسل کے سربراہ نے عرب ممالک سے اپیل کی کہ وہ غزہ کی تعمیر نو اور بحالی کے مرحلے میں اس کا ساتھ دیں۔
انہوں نے عرب ممالک اور عالم اسلام کے ساتھ عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ زخم رسیدہ فلسطینی عوام کے زخموں پر مرہم رکھیں، غزہ کی تعمیر نو میں بڑھ چڑھ کرحصہ لیں تاکہ ہم آزادی کی اس راہ پر اپنا سفر مکمل کر سکیں”۔
انہوں نے اسرائیلی جارحیت پر مظلوم فلسطینی عوام کا ساتھ دینے حزب اللہ، یمن کی انصار اللہ، عراق و ایران کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ “فلسطینی عوام اپنی سرزمین آزاد کر سکتے ہیں، لیکن انہیں عرب اور عالمی برادری کے تعاون کی ضرورت ہے”۔
محمد دریش نے اپنی گفتگو کے اختتام پر کہا کہ ’مستقبل ایک آزاد فلسطین اور باعزت القدس کا ہے۔ ہمارے عوام نے قربانیاں دے کر دنیا کو غیر متزلزل عزم کا سبق دیا ہے۔اب وہ آپ سب کے تعاون کے مستحق ہی۔ ہماری عوام کا غزہ میں صبر و استقامت انہیں عالمی مزاحمت اور چیلنج کی علامت بنا چکا ہے‘‘۔