رام اللہ – مرکز اطلاعات فلسطین
فلسطینی اسیران کے حقوق کے نگران نجی ادارے ’کلب برائے امور اسیران‘ اسرائیلی زندانوں سے حالیہ جنگ بندی معاہدے کے تحت رہائی پانے والے فلسطینیوں اور ان کے خاندانوں کے ساتھ قابض اسرائیلی دشمن کی بدسلوکی رہا کیے گئے قیدیوں اور ان کے اہل خانہ کے خلاف "منظم دہشت گردی” ہے۔ صہیونی دشمن فوج ان کے گھروں میں گھس کر انہیں توڑپھوڑ کرنے اور لوٹ مار کے ساتھ اہل خانہ کو قتل اور گرفتاری کی دھمکیاں دے کر دہشت گردی کا مرتکب ہو رہا ہے۔
اسیران کلب نے منگل کے روز ایک پریس بیان میں کہا کہ دھمکیوں میں خاندانوں کو یہ بتانا بھی شامل ہے کہ وہ اپنے قید بیٹوں کی رہائی کے حوالے سے کوئی جشن منانے کا مظاہرہ نہ کریں، یا کوئی بینر یا جھنڈا نہ لہرائیں، جبکہ خیر خواہوں کے جمع ہونے والے مقامات پر بمباری کرنے کی دھمکی بھی شامل ہے۔
کلب نے وضاحت کی کہ غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کے پہلے مرحلے میں تبادلے کے معاہدے کے آغاز کے بعد سے دو ہفتوں کے دوران پہلے اور دوسرے بیچ میں 290 مرد اور خواتین قیدیوں کو رہا کیا گیا۔ قابض فوج نے ان کے خلاف منظم دہشت گردی کا ارتکاب کیا۔
بیان کے مطابق جن گھروں پر چھاپے مارے گئے ان میں قلقیلیہ سے رہائی پانے والے قیدی عمار الشوبکی کا خاندان بھی شامل ہے جہاں اس کے بھائیوں پر قابض فوج نے دھمکیوں کے علاوہ حملہ بھی کیا۔
بیان میں کہا گیا ہے "قابض دشمن رہائی پانے والے قیدیوں کے اہل خانہ سے رابطہ کرنے پر دھمکیوں تک محدود نہیں رہا بلکہ قابض جیل انتظامیہ اور اس کی جابرانہ قوتوں نے رہائی پانے والے قیدیوں کے ساتھ شدید بدسلوکی اور مار پیٹ کی۔ بیان میں مزید کہا کہ "بدسلوکی اور مار پیٹ کا سلسلہ کئی دنوں تک جاری رہا۔
بیان کے مطابق قابض فوج نے آزاد ہونے والے قیدی فہد الصولیحی کے استقبال کے دوران بلاطہ کیمپ پر دھاوا بول دیا اور قتل کرنے کے ارادے سے فائرنگ کی۔ رہائی پانے والے قیدیوں میں سے ایک کو رہائی کے دو دن بعد الخلیل گورنری میں ایک فوجی چوکی سے حراست میں لے لیا گیا جب کہ وہ شہر کے ایک ہسپتال میں علاج کے لیے جا رہا تھا۔
منگل کی صبح قابض اسرائیلی فوج نے حال ہی میں رہا کی گیے قیدی اشواق عوض کو عتصیون جیل میں انٹیلی جنس حکام کے سامنے پیش ہونے کا حکم دیا۔ اسیران کلب نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ قابض دشمن رہائی پانے والے قیدیوں کو دوبارہ گرفتار کر لے گا ۔ سنہ 2009ء کے ملٹری آرڈر نمبر1651 میں ایک آرٹیکل موجود ہے، جس کے تحت رہائی پانے والے قیدیوں کو تبادلے کے سودے مکمل کرنے کے لیے دوبارہ گرفتار کیا جا سکتا ہے۔
انیس جنوری کو غزہ میں قابض فوج اور مزاحمتی فورسز کے درمیان جنگ بندی عمل میں آئی تھی جس کا پہلا مرحلہ 42 دن تک جاری رہے گا ۔ اس دوران قطر، مصر اور امریکہ کی ثالثی میں مذاکرات کا دوسرا اور پھر تیسرا مرحلہ شروع ہوگا۔