برلن – مرکزاطلاعات فلسطین
جرمنی نے کہا ہےکہ غزہ کی پٹی کے شہریوں کو بے گھر نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے یہ بات امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ان بیانات کے جواب میں کہی جس میں انہوں نے اردن اور مصر کو زیادہ سے زیادہ فلسطینیوں کو اپنے ہاں پناہ دینااچاہیے، جب کہ اٹلی کا کہنا تھا کہ وہ اس حوالے سے ٹرمپ کا کوئی "مخصوص منصوبہ” نہیں مانتا، تاہم اس نے غزہ کی تعمیر نو کی کوششوں کا خیرمقدم کیا ۔
جرمن وزارت خارجہ کے ترجمان سے ٹرمپ کے بیان پر تبصرہ کرنے کے لیے کہا گیا تو انہوں نے کہاکہ برلن نے کہا ہے کہ "یورپی یونین ہمارے عرب شراکت داروں اور اقوام متحدہ کا نظریہ ہے کہ فلسطینی عوام کو غزہ سے بے گھر نہیں ہونا چاہی۔ غزہ کے عوام کوبے گھر نہیں ہونا چاہیے۔ اسرائیل کی طرف سے مستقل طور پر قبضہ نہیں ہونا چاہیے۔
دریں اثنا اطالوی وزیر اعظم جارجیا میلونی نے کہا کہ انہیں یقین نہیں ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ فلسطینیوں کو غزہ سے نکالنے کے لیے کوئی "مخصوص منصوبہ” رکھتے ہیں لیکن انہوں نے پٹی کی تعمیر نو کے بارے میں بات چیت کا خیرمقدم کیا۔
میلونی نے سعودی عرب کے دورے کے دوران کہا کہ "ٹرمپ درست کہتے ہیں جب وہ کہتے ہیں کہ غزہ کی تعمیر نو واضح طور پر ایک اہم چیلنج ہے جس کا ہمیں سامنا ہے، لیکن اس میں کامیابی کے لیے عالمی برادری کی بہت زیادہ شمولیت کی ضرورت ہے”۔
انہوں نے مزید کہا کہ "جہاں تک مہاجرین کے مسئلے کا تعلق ہےتو مجھے نہیں لگتا کہ ہمارے پاس کوئی خاص منصوبہ ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ ہم علاقائی اداکاروں کے ساتھ بات چیت دیکھ رہے ہیں جنہیں یقینی طور پر اس میں شامل ہونے کی ضرورت ہے”۔
میلونی نے مزید کہا کہ "یقیناً یہ بہت پیچیدہ مسائل ہیں، لیکن ان پر بات کرنے کا یہاں تک کہ خطے کے اہم ممالک کے ساتھ غیر رسمی سطح پر بھی میری رائے میں یہ مطلب ہے کہ ہم غزہ کی تعمیر نو کے معاملے پر سنجیدگی سے کام کرنا چاہتے ہیں”۔
گذشتہ ہفتے امریکی صدر نے کہا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ اردن اور مصر غزہ کے شہریوں کی تعداد وصول کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم شاید ڈیڑھ ملین لوگوں کی بات کر رہے ہیں۔ ہم صرف پورے علاقے کو صاف کرتے ہیں۔ صدیوں سے یہ خطہ کئی تنازعات کا گواہ رہا ہے۔میں نہیں جانتا لیکن کچھ ہونا ہے‘‘۔
ٹرمپ کے بیانات پر فلسطینی قوتوں اور عرب ممالک کی طرف سے سخت مذمت کی ہے۔ اردن اور مصر کا موقف فلسطینیوں کی اپنی سرزمین پر آبادی ہے۔وہ فلسطینیوں کی نقل مکانی کو مسترد کرتے ہیں۔