پنج شنبه 01/می/2025

اسرائیل غزہ معاہدے سے پیچھے ہٹا تو ہم دوبارہ حملے شروع کریں گے:عبدلملک الحوثی

پیر 27-جنوری-2025

صنعاء – مرکزاطلاعات فلسطین

یمن میں انصار اللہ کے سربراہ عبدالملک الحوثی نے قابض اسرائیل کو دھمکی دی ہے کہ اگر وہ غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے معاہدے سے پیچھے ہٹتا ہے تو یمن صہیونی ریاست کی طرف جانےوالے بحری جہازوں پر دوبارہ حملے شروع کر دے گا۔

ان کا یہ بیان اپنے بھائی حسین بدر الدین الحوثی کی شہادت کی 20ویں برسی کے موقع پر ایک ٹیلی ویژن تقریر میں سامنے آیا۔

الحوثی نے اپنی تقریر میں کہا کہ "اگر اسرائیلی دشمن معاہدے (غزہ میں جنگ بندی) کو توڑنے اور کشیدگی اور نسل کشی کی طرف لوٹنے میں ملوث ہوا تو ہم دوبارہ کشیدگی کی طرف لوٹ جائیں گے”۔

انہوں نے مزید کہا کہ "اس مرحلے پر، ہم غزہ میں معاہدے کے نفاذ اور جنین اور مغربی کنارے کی صورت حال میں پیش رفت کی نگرانی اور پیروی کر رہے ہیں”۔

انہوں نے فلسطینی عوام کے حوالے سے اپنے موقف اور نقطہ نظر پر جماعت کے تسلسل اور ثابت قدمی کھ عزم کا اظہار کیا۔

خیال رہے کہ 19 جنوری کو اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی عمل میں آئی، اس کا پہلا مرحلہ 42 دن تک جاری رہے گا۔

تاہم اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے غزہ میں لاکھوں فلسطینیوں کی پٹی کے شمالی حصے میں واپسی کو قیدی اربیل یہود کی رہائی سے مشروط کر دیا ہے۔

بنیادی تنازعہ قیدی کی درجہ بندی میں ہے جبکہ فلسطینی دھڑے اصرار کرتے ہیں کہ وہ ایک فوجی قیدی ہے، اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیل کا اصرار ہے کہ وہ ایک سویلین ہے۔

امریکی حمایت سے 7 اکتوبر 2023 سے 19 جنوری 2025 کے درمیان اسرائیل نے غزہ میں نسل کشی کی، جس میں 158,000 سے زیادہ فلسطینی شہید اور زخمی ہوئے، جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین تھیں، اور 14,000 سے زیادہ لاپتہ ہوئے۔

اسرائیل کے لیے امریکی حمایت کے بارے میں الحوثی نے کہا کہ واشنگٹن نے "اسرائیل کی حمایت اور فلسطینی عوام کو ختم کرنے کے لیے اپنی تمام تر صلاحیتیں بروئے کار لائی ہیں۔

ان کے مطابق "امریکہ نے گذشتہ 20 سالوں کے دوران مختلف ممالک 40 لاکھ سے زائد افراد کو قتل کیا ہے، جن میں سے زیادہ تر کا تعلق اسلامی دنیا سے ہے۔

مختصر لنک:

کاپی