نیو یارک – مرکزاطلاعات فلسطین
اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین (انروا) نے کہا ہے کہ "اسرائیل” اقوام متحدہ کے مراعات اور استثنیٰ سے متعلق اقوام متحدہ کے جنرل کنونشن کی سنگین خلاف ورزی کر رہا ہے۔
’یو این آر ڈبلیو اے‘ نے اتوار کو ایک پریس بیان میں مقبوضہ بیت المقدس میں ایجنسی کی سرگرمیاں روکنے کے اسرائیلی فیصلے کے جواب میں کہا کہ یہ فیصلہ رکن ملک کی بین الاقوامی قانون کی ذمہ داریوں سے متصادم ہے۔ اقوام متحدہ کی رُکن ریاستیں بشمول ریاست اسرائیل اقوام متحدہ کے مراعات اور استثنیٰ پر اقوام متحدہ کے جنرل کنونشن کی پابند ہیں”۔
’انروا‘ نے مزید کہا کہ "اقوام متحدہ کے احاطے کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت ناقابل تسخیر تقدس ،مراعات اور استثنیٰ حاصل ہے”۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ "اسرائیل” ان ممالک میں سے ایک ہے جس نے بغیر تحفظات کے اقوام متحدہ کے استحقاق اور استثنیٰ کے جنرل کنونشن پر دستخط کیے ہیں، اور اس کی دفعات کو اپنے داخلی قانون میں منظور کیا ہے۔
اسرائیلی ریاست نے ’انروا‘ کو حکم دیا ہے کہ وہ مقبوضہ مشرقی بیت المقدس میں اپنے تمام عمارتیں خالی کر دے اور وہاں 30 جنوری 2025 تک اپنی سرگرمیاں بند کر دے۔
انہوں نے مزید کہا کہ "یہ دفعات اسرائیلی ریاست کو اقوام متحدہ کے مراعات اور استثنیٰ کا احترام کرنے کا پابند بناتی ہیں اور اقوام متحدہ یا اس کے کسی بھی ذیلی ادارے کے احاطے کےاحترام پر زور دیتی ہیں‘۔
اس نے زور دیا کہ "انروا‘ کی جائیداد اور اثاثے بشمول مشرقی بیت المقدس میں، تلاشی، ضبطی اور کسی بھی دوسری قسم کی مداخلت سے استثنیٰ رکھتے ہیں”۔
انہوں نے وضاحت کی کہ اسرائیلی حکام کے یہ دعوے کہ’انروا‘ کی عمارتوں پر قبضے کا حق نہیں ہے "بے بنیاد” ہیں۔
اس نے نشاندہی کی کہ یہ اسرائیلی الزامات ’انروا‘ مخالف بیان بازی کو تقویت دیتے ہیں جو ایجنسی کی سہولیات اور ملازمین کو خطرے میں ڈالتا ہے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ اسرائیلی حکومت نے عوامی طور پر کہا ہے کہ الشیخ جراح میں یو این آر ڈبلیو اے کی عمارتوں کو خالی کرانے کا مقصد مقبوضہ بیت المقدس میں غیر قانونی اسرائیلی بستیوں کو بڑھانا ہے۔
اس نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ بین الاقوامی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریوں کے مطابق ’انروا‘ کی املاک اور سہولیات کے احترام اور تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے تمام مناسب اقدامات کرے۔
’انروا‘ کے خلاف شدید اسرائیلی مہم 7 اکتوبر 2023 کے بعد شروع ہوئی تھی، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ غزہ کی پٹی پر فلسطینی مزاحمت کاروں کی طرف سے کیے گئے طوفان الاقصی آپریشن میں اقوام متحدہ کے ادارے کے ملازمین نے حصہ لیا تھا۔ صہیونی حکومت کی طرف سے یہ بے بنیاد جھوٹ بھی گھڑا گیا کہ فلسطینی مزاحمت کاروں نے ’انروا‘ کی تنصینات کو فوجی مقاصد کے لیے استعمال کیا تھا۔