غزہ – مرکزاطلاعات فلسطین
اتوار کی صبح قابض صہیونی فوج نے ہزاروں فلسطینی شہریوں پر اس وقت گولیاں برسائیں جب وہ صلاح الدین اور الرشید شاہراؤں پر غزہ شہر میں اپنے گھروں کی طرف واپسی کا انتظار کر رہے تھے۔
النصیرات کے العودہ ہسپتال کے طبی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ قابض اسرائیلی فوج کی فائرنگ کے نتیجے میں 5 زخمی افراد، جن میں سے ایک بچہ شامل ہے۔ انہیں النصیرات کیمپ کے مغرب میں واقع النویری کے علاقے سے ہسپتال پہنچایا گیا۔ یہ افراد شمالی غزہ کی طرف اپنے گھروں کو لوٹنے کی کوشش کررہے تھے۔
مقامی ذرائع نے بتایا کہ قابض افواج اس ماہ کی 19 تاریخ سے نافذ ہونے والے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جنگ بندی معاہدے کو سبوتاژ کررہی ہے۔ نیٹزارم محور کو بند کرنے اور بے گھر افراد کی واپسی کو روکنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔
ہفتے کی شام کو جاری ہونے والے ایک بیان میں حماس نے معاہدے پر عمل درآمد میں کسی رکاوٹ اور باقی مراحل پر اس کے اثرات کا ذمہ دار قابض اسرائیلی فوج کو ٹھہرایا۔
حماس نے ہفتے کی شام کو ایک اخباری بیان میں کہا کہ قابض فوج رشید سٹریٹ کو بند کرنے اور جنوب سے شمال کی طرف بے گھر ہونے والے شہریوں کی واپسی کو روک کر جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کی شرائط پر عمل درآمد میں تاخیر کی ہے۔ اس تاخیر اور اس کے اثرات کی تمام ذمہ داری اسرائیل پر عائد ہوتی ہے۔
ہفتے کی شام قابض اسرائیلی قابض فوج نے ایک شہری کو اس وقت شہید کر دیا جب انہوں نے سینکڑوں شہریوں کو نشانہ بنایا جو غزہ اور شمالی غزہ کی پٹی میں اپنے رہائشی علاقوں میں واپسی کے لیے نصیرات کے مشرق میں انتظار کر رہے تھے۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ قسام بریگیڈز نے کل سہ پہر غزہ شہر میں 4 اسرائیلی خواتین قیدیوں کے حوالے کیے جانے کے بعد قابض فوج نے صلاح الدین روڈ پر شمالی غزہ واپسی کی اجازت کے انتظار میں کھڑے سینکڑوں شہریوں پر شدید فائرنگ کی۔
فائرنگ کے نتیجے میں نصیرات کا رہائی 43 سالہ رائد نوفل شہی اور متعدد شہری زخمی ہوگئے۔
یہ شہری اس وقت شہید ہوا جب قابض فوج نے قابض قیدی اربیل یہود کو رہا نہ کرنے کے بہانے بے گھر افراد کو واپس جانے کی اجازت دینے سے مکر گئے۔
الجزیرہ نے حماس کے ایک ذریعے کے حوالے سے تصدیق کی ہے کہ اربیل یہود زندہ ہے اور اسے اگلے ہفتے کے روز تیسرے بیچ کے حصے کے طور پر رہا کیا جائے گا۔
غزہ – مرکزاطلاعات فلسطین
اتوار کی صبح قابض صہیونی فوج نے ہزاروں فلسطینی شہریوں پر اس وقت گولیاں برسائیں جب وہ صلاح الدین اور الرشید شاہراؤں پر غزہ شہر میں اپنے گھروں کی طرف واپسی کا انتظار کر رہے تھے۔
النصیرات کے العودہ ہسپتال کے طبی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ قابض اسرائیلی فوج کی فائرنگ کے نتیجے میں 5 زخمی افراد، جن میں سے ایک بچہ شامل ہے۔ انہیں النصیرات کیمپ کے مغرب میں واقع النویری کے علاقے سے ہسپتال پہنچایا گیا۔ یہ افراد شمالی غزہ کی طرف اپنے گھروں کو لوٹنے کی کوشش کررہے تھے۔
مقامی ذرائع نے بتایا کہ قابض افواج اس ماہ کی 19 تاریخ سے نافذ ہونے والے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جنگ بندی معاہدے کو سبوتاژ کررہی ہے۔ نیٹزارم محور کو بند کرنے اور بے گھر افراد کی واپسی کو روکنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔
ہفتے کی شام کو جاری ہونے والے ایک بیان میں حماس نے معاہدے پر عمل درآمد میں کسی رکاوٹ اور باقی مراحل پر اس کے اثرات کا ذمہ دار قابض اسرائیلی فوج کو ٹھہرایا۔
حماس نے ہفتے کی شام کو ایک اخباری بیان میں کہا کہ قابض فوج رشید سٹریٹ کو بند کرنے اور جنوب سے شمال کی طرف بے گھر ہونے والے شہریوں کی واپسی کو روک کر جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کی شرائط پر عمل درآمد میں تاخیر کی ہے۔ اس تاخیر اور اس کے اثرات کی تمام ذمہ داری اسرائیل پر عائد ہوتی ہے۔
ہفتے کی شام قابض اسرائیلی قابض فوج نے ایک شہری کو اس وقت شہید کر دیا جب انہوں نے سینکڑوں شہریوں کو نشانہ بنایا جو غزہ اور شمالی غزہ کی پٹی میں اپنے رہائشی علاقوں میں واپسی کے لیے نصیرات کے مشرق میں انتظار کر رہے تھے۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ قسام بریگیڈز نے کل سہ پہر غزہ شہر میں 4 اسرائیلی خواتین قیدیوں کے حوالے کیے جانے کے بعد قابض فوج نے صلاح الدین روڈ پر شمالی غزہ واپسی کی اجازت کے انتظار میں کھڑے سینکڑوں شہریوں پر شدید فائرنگ کی۔
فائرنگ کے نتیجے میں نصیرات کا رہائی 43 سالہ رائد نوفل شہی اور متعدد شہری زخمی ہوگئے۔
یہ شہری اس وقت شہید ہوا جب قابض فوج نے قابض قیدی اربیل یہود کو رہا نہ کرنے کے بہانے بے گھر افراد کو واپس جانے کی اجازت دینے سے مکر گئے۔
الجزیرہ نے حماس کے ایک ذریعے کے حوالے سے تصدیق کی ہے کہ اربیل یہود زندہ ہے اور اسے اگلے ہفتے کے روز تیسرے بیچ کے حصے کے طور پر رہا کیا جائے گا۔
القدس بریگیڈز کے ایک ذریعے نے بتایا کہ قیدی اربیل یہود ان کے قبضے میں قید ہے اور اسے فوجی افسر کے طور پر رہا کیا جائے گا۔القدس بریگیڈز کے ایک ذریعے نے بتایا کہ قیدی اربیل یہود ان کے قبضے میں قید ہے اور اسے فوجی افسر کے طور پر رہا کیا جائے گا۔