نیویارک ۔ مرکزاطلاعات فلسطین
اقوام متحدہ میں اسرائیل کے سفیر ڈینی ڈینن نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے) کو مقبوضہ بیت المقدس میں اپنی سرگرمیاں بند کرنے اور جمعرات 30 جنوری تک تمام عمارتوں کو خالی کرنے کی آخری تاریخ مقرر کی ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کو بھی اس فیصل کے بارے میں مطلع کیا ہے۔
یہ مکتوب اکتوبر میں اسرائیلی کنیسٹ کی منظوری کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں القدس سمیت اسرائیل میں اقوام متحدہ کی ایجنسی کی سرگرمیوں پر پابندی کا قانون منظور کیا گیا تھا۔
"قابل اطلاق اسرائیلی قانون کے مطابق ’انروا‘ کو یروشلم میں اپنی کارروائیاں بند کرنا ہوں گی اور 30 جنوری تک شہر میں استعمال ہونے والی تمام عمارتوں کو خالی کر نا ہوگا”۔
قابض حکام نے ایجنسی پر اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے ارکان کی طرف سے دراندازی کا الزام لگایا اور دعویٰ کیا کہ ایجنسی کے کچھ ملازمین نے 7 اکتوبر 2023 کو الاقصیٰ فلڈ آپریشن میں حصہ لیا۔
ڈینن نے اپنے مکتوب میں زور دیا کہ یہ فیصلہ حماس اور دیگر تنظیموں کی طرف سے انروا میں دراندازی سے پیدا ہونے والے سنگین سیکورٹی خطرات کا براہ راست جواب ہیں۔ایجنسی کی طرف سے اسرائیل کی طرف سے اٹھائے گئے سنگین اور مادی خدشات کو دور کرنے سے انکار کے بعد اسرائیل کے پاس اس کی سرگرمیوں کی روک تھام کے لیے کوئی چارہ نہیں تھا۔
ڈینن نے زور دے کر کہا کہ اسرائیل اقوام متحدہ اور اس کی کسی بھی ایجنسی کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا جس میں دہشت گرد تنظیموں نے دراندازی نہیں کی ہے۔ اس مکتوب میں گذشتہ اکتوبر میں اسرائیلی کنیسٹ کی طرف سے منظور کیے گئے دوسرے قانون کا حوالہ نہیں دیا گیا ہے جو اسرائیلی حکام پر اسی تاریخ سے انروا کے ملازمین کے ساتھ کام کرنے پر پابندی عائد کر نے کے لیے منظور کیا گیا تھا۔
مکتوب اسرائیل نے یو این آر ڈبلیو اے سے مطالبہ کیا کہ وہ مقبوضہ یروشلم میں مالوت دفنا اور کفر عقب محلوں میں دو عمارتوں کو خالی کرےجنہیں بین الاقوامی قوانین کے تحت مغربی کنارے کا حصہ اور اسرائیلی زیر تسلط مقبوضہ علاقہ سمجھا جاتا ہے۔
نیویارک ٹائمز نے رپورٹ کیا ہے کہ یو این سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرس کے ترجمان فرحان حق نے اسرائیلی پیغام پر تبصرہ کرتے ایجنسی کے کام کو ناگزیر اور ضروری قرار دیا۔