غزہ – مرکزاطلاعات فلسطین
اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز کی جنرل ملٹری کونسل کے رکن اور غزہ بریگیڈ کے کمانڈر عزالدین الحداد نے اپنے الجزیرہ ٹی وی چینل کے پروگرام ’ما خفی اعظم‘ کے میزبان تامر المسحال کے ساتھ انٹرویو میں ’طوفان الاقصیٰ‘ آپریشن کی بہت سی تفصیلات اور رازوں سے پردہ اٹھایا۔ انہوں نے بتایا کہ کس طرح القسام نے اسرائیلی فوج کی حساس انٹیلی جنس اور فوجی معلومات جمع کیں جو اس آپریشن کی کامیابی میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ ان میں ایسی تفصیلات شامل تھیں جن کی مدد سے صہیونی دشمن کو گمراہ کرنےکے کا باعث بنیں۔
القسام بریگیڈز کی جنرل ملٹری کونسل کے رکن اور غزہ بریگیڈ کے کمانڈر عزالدین الحداد نے کہا کہ مقبوضہ بیت المقدس ، مسجد اقصیٰ اور اسیران کے حوالے سے کے لیے بین الاقوامی عزم کو آگے بڑھانے کی ہماری تمام کوششیں ناکام رہیں تو ہمیں مجبورا طوفان الاقصیٰ معرکہ شروع کرنا پڑا‘‘۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ القسام نے ایسی معلومات اپنے قبضے میں لیں جن سے ہمیں پتا چلا کہ غزہ کی پٹی پر 7 اکتوبر سے کچھ دن پہلے دشمن ایک تباہ کن جنگ مسلط کرنے کی تیاری کررہا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ دشمن کا منصوبہ ایک حیرت انگیز فضائی حملہ کرنا تھا جس میں تمام مزاحمتی دھڑوں کو نشانہ بنانا شامل تھا جس کے بعد ایک بڑا اور تباہ کن زمینی حملہ کیا جانا تھا۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ القسام انٹیلی جنس برانچ نے اسرائیلی انٹیلی جنس یونٹ 8200 کے سرورز میں سے ایک کو ہیک کیا اور ایک خطرناک دستاویز قبضے میں لے لی۔
الحداد نے کہا کہ ہم نے دشمن کے لیے ایک سٹریٹجک فریب کاری کی منصوبہ بندی کی اور اسے یقین دلایا کہ ہم سہولیات کے حصول کے خواہاں ہیں۔
انہوں نے نوٹ کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے مزاحمت کے محور میں موجود بھائیوں کو طوفان الاقصی آپریشن کے بارے میں اپنے نقطہ نظر سے آگاہ کیا، تاہم نے اس حوالے سے صرف محدود حلقے میں اطلاع تھی۔ اس راز داری کا مقصد طوفان الاقصیٰ کے بارے میں کسی قسم کی معلومات کو افشا ہونے سے روکنا تھا۔
یونٹ 8200 کی انٹیلی جنس رسائی
القسام بریگیڈز کی جنرل ملٹری کونسل کے رکن اور غزہ بریگیڈ کے کمانڈر عزالدین الحداد کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں انہوں نے انکشاف کیا کہ القسام بریگیڈ کا انٹیلی جنس ونگ اسرائیلی یونٹ کے سرورز کو ہیک کرنے میں کامیاب ہوا اور انٹیلی جنس یونٹ 8200 کی انتہائی اہم خفیہ دستاویزات قبضے میں لے لیں۔
الحداد نے وضاحت کی کہ ان دستاویزات میں "طوفان الاقصیٰ ” سے کچھ دن پہلے غزہ کی پٹی پر اسرائیل نے اچانک فضائی جنگ شروع کرنے کے منصوبے کا پتا چلا۔ دستاویزات سے پتا چلتا ہے کہ اسرائیلی منصوبے کا مقصد بڑے پیمانے پر زمینی حملہ کرنے سے پہلے تمام مزاحمتی دھڑوں کو تباہ کرنا تھا۔
الحداد نے مزید کہا کہ قابض دشمن نے مسجد اقصیٰ اور مغربی کنارے سے علیحدگی کے بدلے مزاحمتی مالی سہولیات کی پیشکش کی لیکن مزاحمت نے اس کا جواب فوجی کارروائی جواب دینے کا انتخاب کیا۔
ایکشن کی تفصیلات
القسام بریگیڈز نے تحقیقات کے ذریعے تصدیق کی کہ یہ آپریشن غزہ میں ایک نئی سیاسی حقیقت کو مسلط کرنے کی قابض فوج کی کوششوں کے جواب میں کیا گیا۔ "امریکہ اور مغرب کی طرف سے بااختیار قابض قیادت کے پاس سر تسلیم خم کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہوگا۔ ہمارے جائز مطالبات مذاکراتی مراحل کے اختتام پر ہیں”۔
الحداد نے انکشاف کیا کہ طوفان الاقصیٰ کی تیاریوں کے سلسلے میں یکم اکتوبر 2023ء سے مستقل اجلاس ہوتے رہے، جو منصوبوں کی منظوری، حتمی شکل دینے اور عمل درآمد کے اوقات کو طے کرنےپر مرکوز تھے۔
الحداد نے وضاحت کی کہ فیصلہ کن وقت سے 24 گھنٹےقبل کمانڈ اینڈ کنٹرول رومز کے مرکزی آپریشنز روم کے ساتھ رابطے تیز کردیے گئے۔عمل درآمد کی نگرانی کر رہے تھے، حملے کے لیے نامزد فورسز کو متحرک کرنے کی تیار ی شروع کی گئی جنگی معاون ہتھیاروں کی تیاری کی گئی۔ حملے کے لیے7 اکتوبر کو صبح 6:30 بجے کا وقت مقرر کیا گیا۔
الحداد نے بتایا کہ حملے کو کس طرح احتیاط سے مربوط کیا گیا تھا۔ میزائل حملے، ڈرونز اور گلائیڈرز کا استعمال کیا گیا اور بحری یونٹوں کی مداخلت انجینئرنگ یونٹس کے ذریعہ غزہ کے باہر باڑ گرانے کے بعد ہزاروں ایلیٹ کارکن القسام کے پیادہ جنگجو داخل کرنے کی تیاری کی گئی۔
الحداد نے القسام بریگیڈز کی غزہ ڈویژن کو چند گھنٹوں میں گرانے میں کامیابی کی تصدیق کرتے ہوئے نشاندہی کی کہ قابض فوج اپنی شدت کے باوجود آپریشن کے بارے میں کوئی پیشگی اطلاع حاصل کرنے میں ناکام رہا اور اس کے دفاعی نظام نے مؤثر طریقے سے کام نہیں کیا۔
الحداد نے القسام کے مزاحمت کاروں کی ہمت اور میدان میں ان کے بلند اخلاق کی تعریف کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ انہوں نے آپریشن کے تمام مراحل میں محاذ آرائی اور ذمہ داری سنبھالنے میں اپنی مہارت کا ثبوت دیا۔
دھوکہ دہی اور دشمن کو گمراہ کرنے کا منصوبہ
القسام بریگیڈز کی ملٹری کونسل کے رکن عزالدین الحداد نے تصدیق کی کہ طوفان الاقصیٰ جنگ ایک سوچے سمجھے اسٹریٹجک منصوبے کے تحت شروع کی گئی۔جس میں دشمن کو دھوکہ دینے اور گمراہ کرنے کے منصوبے کو فعال کرنا شامل تھا۔ دشمن کو گمراہ کرنے کے لیے یہ تاثر دیا گیا کہ غزہ میں مزاحمت صرف سہولت کے حصول میں دلچسپی رکھتی ہے، اسے اسرائیل کےساتھ لڑائی میں کوئی سروکار نہیں۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ اس آپریشن کا بنیادی مقصد غزہ ڈویژن پر حملہ کرنا اور اس کے ٹھکانوں اور کیمپوں کو تباہ کرنا تھا۔ اس کے علاوہ فلسطینی عوام کے قیدیوں کو آزاد کرانے کے لیے ممکنہ بڑی تعداد میں اسرائیلی فوجیوں کو گرفتار کرنا تھا۔
الحداد نے وضاحت کی کہ آپریشن کی منصوبہ بندی انتہائی احتیاط کے ساتھ کی گئی تھی، کیونکہ حملے کی کامیابی کو یقینی بنانے کے لیے صفر گھنٹے کا وقت تنگ دائرے میں رکھا گیا تھا۔
انہوں نے مزاحمت کے محور کے کردار کی بھی تعریف کرتے ہوئے لبنانی، یمنی اور عراقی مزاحمت کے علاوہ اسلامی جمہوریہ ایران اور غزہ کی جنگ میں حمایت کرنے والے تمام ممالک اور تحریکوں کے کردار کو سراہا۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ "القسام بریگیڈز نے قیدیوں کے ساتھ سلوک کے سلسلے میں اسلام کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے دشمن کی نظروں سے اسرائیلی فوجیوں کی گرفتاری کو محفوظ بنانے میں کامیاب ہوئے۔ گرفتاری کے بعد قیدیوں کو ہرممکن سہولت فراہم کرنے کی کوشش کی مگر دوسری طرف دشمن نے اپنے ہی لوگوں کو ہلاک کرنے کا راستہ چنا‘‘۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ "ذلت آمیز انٹیلی جنس کی شکست کے بعد قابض دشمن نے امریکی انتظامیہ اور بعض مغربی حکومتوں کی حمایت سے فلسطینی عوام سے وحشیانہ انتقام لینا شروع کر دیا”۔
الحداد نے سرزمین کے دفاع کی جنگ کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ دشمن کی زمینی کارروائیوں کے دوران گھات لگانے، سرنگیں اور بارودی سرنگیں بچھانے اور دشمن کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمہ نوع تیاری کی گئی تھی جس کی وجہ سے دشمن کو بھاری جانی اور مالی نقصان اٹھانا پڑا تھا‘‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ قابض دشمن کی ناکامی کی سب سے نمایاں علامات پے در پے استعفے اور ناکامی کا اعتراف ہے۔ تحقیقات آگے بڑھیں تو مزید استعفے بھی آئیں گے۔
الحداد نے اس بات پر زور دیا کہ غزہ کے عوام آپریشن "طوفان الاقصیٰ” کی کامیابی کا راز ہیں اور انہوں نے اپنی بہادری کو تاریخ کے اوراق میں ایک ایسی قوم کے طور پر درج کیا ہے جو ناانصافی کو قبول نہیں کرتے۔ اپنے دین اور وطن کے لیے عظیم قربانیاں دیتے ہیں۔
طوفان الاقصیٰ کے نتائج اور اثرات
سات اکتوبر 2023 کو القسام بریگیڈز نے غزہ کے اطراف میں اسرائیلی اڈوں، بیرکوں اور بستیوں کو نشانہ بناتے ہوئے اچانک حملہ کیا، جس میں سیکڑوں اسرائیلی فوجی اور افسران ہلاک اور 240 سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا۔
یہ حملہ قابض دشمن کے لیے ایک چونکا دینے والا دھچکا تھا اور اس نے تنازعہ میں ایک نیا محاذ کھول دیا۔
جنگ کے آغاز سے لے کر اب تک قابض فوج نے 850 اسرائیلی فوجیوں اور افسران کو ہلاک کرنے اور 6000 کے قریب زخمی ہونے کا اعلان کیا ہے جب کہ دیگر رپورٹس کے مطابق نقصانات کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔