سه شنبه 04/فوریه/2025

انصار اللہ دہشت گردی کی فہرست میں شامل کرنے کا امریکی فیصلہ قابل مذمت ہے:حماس

ہفتہ 25-جنوری-2025

دوحہ – مرکز اطلاعات فلسطین

اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) نے امریکی انتظامیہ کی جانب سے یمن میں انصار اللہ (حوثی مزاحمتی فورسز) کو نام نہاد "دہشت گردی کی فہرست” میں شامل کرنے کے فیصلے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کو موصول ہونے ایک بیان میں حماس نے امریکی فیصلے کو "صیہونی دشمن کی طرف سے مسلط کی گئی تباہی کی جنگ میں ہمارے عوام کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے پر یمن کو انتقام کا نشانہ بنانے اور اسے سزا دینے کے مترادف قرار دیا۔ بیان میں کہا گیا کہ امریکی انتظامیہ خطے میں استحکام اور سلامتی کے حصول میں رکاوٹیں کھڑی کر رہی ہے۔ اس فیصلے سے خطے میں امن نہیں آئے گا۔

حماس نے نے اس بات پر زور دیا کہ "صیہونی مجرم ریاست اور اس کی حکومت، جس کی قیادت ایک جنگی مجرم کررہاہے، خطے میں اپنے جارحانہ اور توسیع پسندانہ ایجنڈے کے تسلسل کے ذریعے خطے میں دہشت گردی اور کشیدگی کا اصل ذریعہ ہیں”۔

حماس نے امریکی انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ "اس بلاجواز فیصلے کو واپس لے اور انتہا پسند صہیونی حکومت کی پالیسیوں کے ساتھ تعصب اور شناخت کی پالیسی کو روکے، جو خطے میں مزید کشیدگی اور عدم استحکام کا باعث بنتی ہے”۔

گذشتہ جمعرات کو یمنی انصار اللہ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے طرف سےاسے دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں دوبارہ شامل کرنے کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے خطے کے استحکام اور امن کی کوششوں میں کوئی فائدہ نہیں ہے۔

انصاراللہ کی طرف سے یہ مذمتی بیان انصار اللہ حکومت کی کابینہ کی صنعاء میں ایک میٹنگ کے بعد سامنے آیا تھا۔

کونسل نے انصار اللہ کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیم قرار دینے کے امریکی صدر کے فیصلے کی مذمت کی۔

ایک صدارتی حکم نامے کے تحت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کو فیصلہ کیا کہ ایران کے حمایت یافتہ انصار اللہ گروپ کو یمن میں ایک "دہشت گرد تنظیم” کے طور پر دوبارہ فہرست میں شامل کیا جائے، جب کہ سابق صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے انہیں فہرست سے نکال دیا تھا۔

مختصر لنک:

کاپی