واشنگٹن – مرکزاطلاعات فلسطین
امریکی صدر منتخب ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وٹ کوف اسرائیل اور اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے درمیان جنگ بندی کو برقرار رکھنے کے لیے جنگ سے تباہ حال غزہ کی پٹی کا دورہ کرنے پر غور کر رہے ہیں۔
امریکی نیٹ ورک "این بی سی” کے مطابق وٹ کوف آنے والے ہفتوں اور مہینوں کے دوران تقریباً مستقل طور پر خطے میں رہنے کا ارادہ رکھتا ہے تاکہ کسی بھی ایسی پیش رفت کی نگرانی کی جا سکے جس سے معاہدے کو خطرہ لاحق ہو، جو جنگ بندی کے خاتمےاور اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کو روکنے کا باعث بن سکتا ہے۔
آپ کو ہر وقت موجود رہنا ہوگا، اگر کوئی مسئلہ پیش آتا ہے تو فوری مداخلت کرنے کے لیے تیار ہوں،” اہلکار نے کہا۔
این بی سی نے کہا کہ وٹکوف اسرائیلیوں اور 20 لاکھ بے گھر فلسطینیوں دونوں کے لیے طویل مدتی استحکام کے حصول کے لیے کام کر رہا ہے، جس کا انحصار گزشتہ ہفتے طے پانے والے معاہدے کے تین مراحل پر عمل درآمد پر ہے۔
وٹکوف کے غزہ کے ممکنہ دورے کا مقصد صرف اسرائیلی یا فلسطینی بیانیے پر انحصار کرنے کے بجائے زمینی صورتحال کو دیکھنا ہے۔ اہلکار نے مزید کہا، "آپ کو اسے خود دیکھنا ہوگا اور وہاں کی صورتحال کو محسوس کرنا ہوگا۔”
ٹرمپ نے 20 جنوری کو اپنے افتتاح کے دن معاہدے کو مکمل کرنے کی آخری تاریخ مقرر کی تھی، جو کہ مذاکرات کے پچھلے دور میں ایسا نہیں تھا۔ حالیہ ہفتوں میں سردی اور خراب حالات کی وجہ سے متعدد یرغمالی ہلاک ہو چکے ہیں۔
جنگ بندی کا معاہدہ اتوار کی صبح 8:30 بجے نافذ ہوا تاہم اسرائیلی فوج کی طرف سے جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزیاں کی گئیں اورچالیس کے قریب فلسطینیوں کو شہید کیا گیا۔
یہ معاہدہ تین مراحل پر مشتمل ہے ہر مرحلہ 42 دن تک جاری رہے گا۔ اس میں فوجی کارروائیوں کا خاتمہ، غزہ کے آبادی والے علاقوں سے قابض فوج کا انخلاء، رفح کراسنگ کو کھولنا اور اس کے ذریعے امداد کے داخلے کو بڑھانا شامل ہے۔