بیروت – مرکزاطلاعات فلسطین
اسلامی جہاد تحریک کے سکریٹری جنرل زیاد النخالہ نے زور دے کر کہا ہے کہ زبردست نقصانات کے باوجود قابض ریاست پر مسلط مزاحمت نے جارحیت کے پہلے دن ہی عزم کیا تھا اور شہداء کا خون گواہ رہے گا۔
انہوں نے ہفتے کی شام ایک تقریر میں کہا کہ قیدیوں کی رہائی دوسرے مرحلے میں مکمل ہو جائے گی اور قابض فوج غزہ کی پٹی سے واپس نکل جائے گی۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ فلسطینیوں کو "ایک بڑی جنگ اور چیلنجز کا سامنا ہے جو دشمن سے لڑنے سے زیادہ اہم اور چیلنجنگ ہیں.یہ ہمارا اندرونی محاذ ہے”۔
"ہم اس جنگ سے اپنے جینے کے حق اور اپنے وطن کے حق کے لیے زیادہ پرعزم ہوں گے، ہم اپنے ہتھیاروں کے ساتھ اس جنگ سے نکلیں گے”۔
انہوں نے مزید کہا کہ "ہم سب اپنے لوگوں کی قربانیوں کے سامنے سر جھکاتے ہیں، جن کی قیادت مجاہد رہنما اسماعیل ہنیہ اور رہنما یحییٰ السنوار نے کی‘‘۔ انہوں نے زور دیا کہ فلسطینی عوام نے جارحیت کا مقابلہ غیر معمولی جرات، ناانصافی کا مقابلہ کرتے اور جرائم سے لڑتے ہوئےکیا۔ فلسطینی اس جنگ میں خودکو سر بلند کر کے ابھرے۔ غزہ سے جنین تک مزاحمت کی مشعلیں روشن ہیں۔ مجاھدین نے اپنی مزاحمت پر فخر کیا، قتل و غارت گری کے باوجود ہتھیار ڈالنے سے انکار کر دیا اور ان کی بہادری بے مثال ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ مزاحمتی قوت اپنے ہتھیار نہیں ڈالے گی اور نہ ہی دشمن کے جرائم اور قتل عام کے سامنے سر تسلیم خم کرے گی۔اسلامی جہاد کے کے سیکرٹری جنرل نے لبنان، یمن، عراق اور ایران میں حمایتی محاذوں کے کردار اور ڈیل معاہدے میں ثالثی میں قطر اور مصر کے کردار کی تعریف کی۔
النخالہ نے عرب ممالک، مسلمان ملکوں اور ان کی عوام پر زور دیا کہ وہ فلسطینی عوام کی اس عظیم جنگ میں جس میں اندرونی اور بیرونی چیلنجز شامل ہیں، ان کے ساتھ کھڑے ہوں۔