غزہ ۔ مرکز اطلاعات فلسطین
اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کا کہنا ہے کہ غرب اردن کے شہر قلقیلیہ کے مشرق میں فلسطینی نوجوانوں کی طرف سے فائرنگ کا واقعہ اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ مغربی کنارے میں مزاحمت قابض دشمن کے دہشت گردی اور سخت سکیورٹی اقدامات کے باوجود جاری رہے گی۔
تنظیم نے ایک اخباری بیان میں، جس کا ایک نسخہ مرکز اطلاعات فلسطین کو بھی موصول ہوا، کہا ہے کہ سوموار کی صبح قلقیلیہ کے مشرق میں واقع گاؤں الفندق میں پیش آنے والا یہ فائرنگ کا واقعہ ایک جراتمندانہ ردعمل ہے، جو قابض دشمن کی جانب سے ہمارے عوام کے خلاف جاری جرائم، غزہ میں نسل کشی کی جنگ، مقبوضہ مغربی کنارے میں جبری نقل مکانی کے منصوبے، اور مسجد اقصیٰ و دیگر مقدسات کے خلاف قابض فوج اور آباد کاروں کی جارحیت، خاص طور پر انتہا پسند گروہوں کے اقدامات کے خلاف ہے۔
حماس کے مطابق یہ کارروائی قابض حکومت اور اس کے انتہا پسند وزیروں کے لیے واضح پیغام ہے کہ مغربی کنارے، غزہ، اندرونِ فلسطین اور پورے فلسطین میں ایک آزاد، بہادر اور انقلابی قوم موجود ہے جو اپنے حقوق سے کبھی دستبردار نہیں ہو گی۔ مزاحمت اس وقت تک جاری رہے گی جب تک قابض دشمن کو ہماری سرزمین سے مکمل طور پر نکال نہیں دیا جاتا۔
ہم مزاحمت کو مزید تیز کرنے، قابض دشمن کے خلاف مزید موثر کارروائیاں کرنے، اور اپنی مقبوضہ سرزمین میں قابض فوج اور آباد کاروں کے لیے عدم تحفظ کی صورتحال پیدا کرنے اور ان کے توسیعی و جبری نقل مکانی کے منصوبوں کو ناکام بنانے کی اپیل کرتے ہیں۔
