غزہ – مرکزاطلاعات فلسطین
شمالی غزہ کے کمال عدوان ہسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر حسام ابو صفیہ نے بتایا کہ قابض اسرائیلی فوج نے چاروں طرف سے ہسپتال پر بمباری کی ہے جس کے نتیجے میں ہسپتال بری طرح متاثر ہوا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ قابض فوج نےہسپتال کو فوری طور پر خالی کرنے کے احکامات دیے ہیں۔
ابو صفیہ نے ایک پریس بیان میں وضاحت کی کہ قابض فوج نے جبالیہ میں انڈونیشیا ہسپتال کی طرف انخلاء کا حکم دیا۔ مگروہ بیماروں اور زخمیوں کو لے جانے کے لیے ایمبولینسوں کی کمی کی وجہ سے انخلاء کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔
قبل ازیں فلسطینی وزارت صحت نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ قابض اسرائیلی فوج کے شمالی غزہ میں کمال عدوان ہسپتال کو نشانہ بنانے اور طبی عملے اور مریضوں کی حفاظت کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں ادا کرے۔
وزارت صحت نے ہفتے کی شام کو ایک پریس بیان میں کہا کہ اس وقت ہسپتال پر شدید اور بہت پرتشدد بمباری کی جا رہی ہے۔
انہوں نے تصدیق کی کہ بم باری اور ٹینکوں کی گولہ باری سے ہسپتال کو براہ راست نشانہ بنایا گیا جب کہ طبی ٹیمیں اس کے شعبہ جات میں تھیں۔
کمال عدوان ہسپتال کے ڈائریکٹر حسام ابو صفیہ نے الجزیرہ کو بتایا کہ ہسپتال پر اب جو حملہ ہوا ہے وہ 70 دنوں میں نہیں دیکھا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم ہسپتال میں ہونے والی تباہی کے بارے میں دنیا کی خاموشی کو اسے برابر کا مجرم اور ذمہ دارٹھہراتے ہیں۔ گولہ باری سے ہسپتال کی دیواریں گرنے لگی ہیں اور طبی سامان تباہ ہوگیا ہے۔
انہوں نے قابض اسرائیلی فوج کی طرف سے اندھا دھند فائرنگ کے بعد طبی آلات کی تباہی کی تصدیق کرتے ہوئے خبردار کیا کہ اب ہسپتال میں قتل کا ایک نیا طریقہ کار دیکھا جا رہا ہے۔ تمام سرخ لکیروں کو خطرناک حد تک عبور کیا جا رہا ہے۔