غزہ – مرکزاطلاعات فلسطین
فلسطین کی سول ڈیفنس سروس نے کہا ہے کہ قابض اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی میں شہریوں کو قتل کیا، ان کی لاشوں کو آوارہ کتوں کے کھانے کے لیے گلیوں میں پھینک دیا۔ شہداء کی لاشوں کو اٹھانے والوں پر بھی گولیاں چلائیں جس کے نیتجے میں مزید کئی افراد شہید ہوئے ہیں۔ سول ڈیفنس کا کہنا ہے کہ شہداء کے جسد خاکی کو اٹھانے سے روکنا بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔
سول ڈیفنس نے ہفتے کے روز ایک بیان میں اس بات پر زور دیا کہ قابض اسرائیلی فوج غزہ کی پٹی میں شہریوں کا قتل عام جاری رکھے ہوئے ہے۔ ان کی لاشیں گلیوں اور سڑکوں پر پھینک دیتی ہے۔ ہمارے عملے اور طبی امدادی ٹیموں کو ان تک پہنچنے اور نکالنے سے روکتی ہے۔ انہیں دفنانے سے روکتی ہے تاکہ شہداء اور مرنے والوں کی لاشوں کو کتے اور دوسرے جانور کھائیں۔
انہوں نے وضاحت کی کہ قابض اسرائیلی فوج ہر علاقے میں گھس جاتی ہے، سول ڈیفنس کے عملے اور طبی ٹیموں کو شہداء کی لاشوں تک پہنچنے سے روکتی ہے۔ یہ دعویٰ کرتی ہے کہ یہ خطرناک جنگی زون ہیں۔ جب بھی وہ ان علاقوں کے قریب پہنچتے ہیں تو عملے پر براہ راست گولیاں چلاتے ہیں۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ قابض اسرائیلی کے یہ اقدامات آسمانی مذاہب کے قوانین اور بین الاقوامی اور انسانی قوانین سے متصادم ہیں کیونکہ اس غیر قانونی پالیسی کی وجہ سے شہداء کی لاشیں بھوکے آوارہ کتے کھا جاتے ہیں ۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ جب ہمارے عملے نے بعض علاقوں سے اسرائیلی فوج کے انخلاء کے واقعات میں درجنوں شہداء کی لاشوں کو اٹھایا تو وہ ہڈیوں ڈھانچے بن چکی تھیں۔ کئی لاشیں ایسی تھیں جنہیں کتے کھا رہے تھے۔ الزیتون محلہ، الشجاعیہ، تل الھوا اور جبالیہ کے علاقے تل الزعتر، بیت حانون، خان یونس اور رفح کے کچھ مشرقی علاقوں میں تواتر کے ساتھ ایسے واقعات پش آچکے ہیں۔
خیال رہے کہ حال ہی میں قابض اسرائیلی فوجیوں نے ایک اخبار کو دیے گئے بیانات میں اعتراف کیا تھا کہ غزہ میں جارحیت کے دوران انہیں اعلیٰ حکام کی طرف سے فلسطینیوں کی نسل کشی کے احکامات دیے جاتے ہیں۔ انہیں زیادہ سے زیادہ لاشیں دکھانے کا کہاجاتا ہے۔ زیادہ لاشوں کے چکرمیں وہ بار بار عام فلسطینیوں پر بمباری کرتے ہیں۔ کئی بار مارے جانے والے فلسطینیوں کو اٹھانے کی کوشش کرنے والے فلسطینیوں پر بمباری کی جاتی ہے جس سے مزید لوگ مارے جاتے ہیں۔ صہیونی فوجیوں کے یہ بیانات فلسطینیوں کے خلاف صہیونی ریاست کی منظم نسل کشی کا اعتراف ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جنیوا کنونشن واضح ہیں، جن میں یہ شرط رکھی گئی ہے کہ مرنے والوں کے ساتھ عزت اور انسانیت کے ساتھ پیش آنا چاہیے، اور لاشوں کو مسخ کرنے یا ان کی تذلیل کرنے والے کاموں کی سختی سے ممانعت ہے۔ روم کا آئین ذاتی وقار پر غصے کی کارروائیوں کو بھی جنگی جرائم کے طور پر درجہ بندی کرتا ہے، بشمول مرنے والوں کے ساتھ ذلت آمیز اور توہین آمیز سلوک۔ سول ڈیفنس نے نشاندہی کی کہ قابض اسرائیلی فوج سول ڈیفنس کے عملے کو ہزاروں شہداء کی لاشوں تک پہنچنے سے بھی روکتی ہے۔ مکانات پر بمباری کرکے انہیں شہریوں کی قبروں میں بدل دیا جاتا ہے۔ قابض فوج شہری دفاع اور امدادی کارکنوں کو تباہ شدہ مکانوں کے ملبے کو ہٹانے اور ان کے اندر دبے لوگوں کو نکالنے سے جان بوجھ کر روکتی ہے۔